- فتوی نمبر: 6-60
- تاریخ: 21 جون 2013
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
صورت مسئلہ یہ ہے کہ ***، ***، ***اور ***مل کر ایک کاروبار کرنا چاہتے ہیں، جس کی تفصیل یہ ہے کہ پہلے تین حضرات یعنی ***، *** اور ***برابر برابر پیسے کاروبار میں لگا رہے ہیں (ہر ایک تین لاکھ تیس ہزار روپے لگا رہا ہے)، لیکن ان تینوں میں سے ***کاروباری کام میں بالکل شامل نہیں ہوں گے، وہ صرف پیسے دیں گے، جبکہ ***اور ***پیسے بھی لگا رہے ہیں اور خرید و فروخت کے کاموں میں مکمل حصہ لے رہے ہیں۔ چوتھا شریک یعنی ***کاروبار میں پیسے بالکل نہیں لگا رہا، لیکن وہ صرف کاروباری کاموں کے انجام دینے میں شریک ہو گا یعنی خرید و فروخت کرے گا۔
ان چاروں شرکاء نے آپس میں یہ طے کیا ہے کہ منافع میں سے ہر ایک 25% لے گا۔
مندرجہ بالا صورت کو سامنے رکھتے ہوئے سوال یہ ہے کہ کیا ان شرکاء کا اس طرح سے کاروبار کرنا اور منافع کی یہ شرح طے کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟
نوٹ: واضح رہے کہ چوتھا شریک یعنی ***ایک تنخواہ دار ملازم کی حیثیت سے کارو بار میں شریک نہیں ہونا چاہتا بلکہ وہ منافع میں شریک ہونا چاہتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت جائز ہے۔
توجیہ: ***ملازمت کے طور پر عمل کرے گا اور اجرت کے طور پر نفع میں شریک ہوگا، اس کو مزارعت پر قیاس کیا جا سکتا ہے، آج کل اجارے میں یہ صورت کثیر ہے۔ مثلاً دکان کا ملازم متعین اجرت کے بجائے نفع میں شرکت کرتا ہے۔ معاییر میں ہے:
يجوز أن تكون الأجرة بجزء شائع مثلا 10% من الانتاج أو من الشيء المكلف بصنعه. (460)
© Copyright 2024, All Rights Reserved