- فتوی نمبر: 9-131
- تاریخ: 04 اگست 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں زید کی وفات 1955 میں ہوئی، والدین اور بیوی نہیں ہیں پہلے ہی وفات پاچکے ہیں، اولاد میں پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں حیات تھی، ان پانچ بیٹوں میں سے 4بیٹوں کے دو، دو بیٹے ہیں، اور ایک بیٹے کی اولاد نہیں، صرف ایک بیوی ہے۔ ان پانچ بیٹوں میں ایک بیٹا 1985 میں فوت ہوا جس کی اولاد نہیں صرف بیوی ہے، اور دوسرا بیٹا 1990 میں فوت ہوا، اس کی بیوی پہلے وفات پاچکی تھی، دو بیٹے حیات ہیں۔ اب ان کی وراثت کیسے تقسیم ہو گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکہ کے 240 حصے کر کے 46-46 حصے مرحوم کے ہر زندہ بیٹے کو، اور 23-23 حصے مرحوم کی ہر بیٹی کو، اور 10 حصے مرحوم کے 1985 میں فوت ہونے والے بیٹے کی بیوی کو، اور 20-20 حصے مرحوم کے 1990 میں وفات پانے والے بیٹے کے ہر بیٹے کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
بیٹا
2 |
بیٹا
2×20 40 |
12×20= 240 میت اول (باپ)
بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی
2×20 2×20 2×20 1×20 1×20
40 40 40 20 20
بھائی
6 |
4×10= 40 میت ثانی (بیٹا بے اولاد 1985) 2×20= 40
زوجہ بھائی بھائی بھائی بھائی بہن بہن
4/1 عصبہ
1×10 3×10
10 30
10 6 6 6 6 3 3
2×23= 46 میت ثالث (بیٹا 1990) 4623
بیٹا بیٹا
1×23 1×23
23 23
الاحیاء میت اول (باپ)
بیٹا بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی
46 46 46 23 23
الاحیاء میت ثانی (1985)
بیوی
10
الاحیاء میت ثالث (1990)
بیٹا بیٹا
23 23 فقط و الله تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved