• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مناسخہ کی ایک صورت

استفتاء

ہمارے والد صاحب کا انتقال 2001 میں ہوا، والد صاحب کی دو بیویاں تھیں، پہلی بیوی سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی  ہے، دوسری بیوی سے 6 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں، پہلی بیوی یعنی ہماری سوتیلی والدہ والد صاحب سے پہلے فوت ہو گئی تھیں، پہلی بیوی سے جو بیٹی تھی وہ 2022 میں فوت ہوئی، اس کے ورثاء میں چار بیٹے ہیں، اس بیٹی کا شوہر اس سے پہلے فوت ہوگیا تھا، والد صاحب کی دوسری بیوی یعنی ہماری والدہ 2024 میں فوت ہو گئی ہیں، اب والد صاحب کی جائیداد کیسے تقسیم ہو گی؟ اور ورثاء میں سے کس کو کتنا حصہ ملے گا؟

نوٹ: ہمارے دادا دادی والد صاحب سے پہلے فوت ہو گئے تھے، اور نانا نانی ہماری والدہ سے پہلے فوت ہو گئے تھے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں باپ کی جائیداد کے کل 2080 حصے کیے جائیں گے جن میں سے چھ بیٹیوں میں سے ہر بیٹی  کو 166  حصے (7.98 فیصد فی کس) ، دوسری بیوی  سے دو بیٹوں میں سے ہر بیٹے  کو 332 حصے(15.96 فیصد فی کس)،  پہلی بیوی سے ایک بیٹے کو 280 حصے(13.46 فیصد) اور فوت شدہ بیٹی کے چار بیٹوں میں سے ہر  بیٹے  کو 35 حصے(1.68فیصد فی کس)  دیے جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved