- فتوی نمبر: 8-294
- تاریخ: 20 مارچ 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے سسر (***) کی وفات 1977ء میں ہوئی۔ ان کی بیوی*** کی وفات 1998ء میں ہوئی۔ ان کے چار بیٹے اور ایک بیٹی۔
(1)*** بڑے بیٹے ،ان کے 4 لڑکے جن میں سے 3 وفات پا چکے ہیں۔ اور ایک حیات ہے۔
(2)***، ان کے 3 بیٹے اور ایک بیٹی ہے، جس میں ایک بیٹا وفات پا چکا ہے۔
(3)***، ان کے دو بیٹے ہیں۔
(4)***مرحوم (2007ء وفات) ان کی 2 بیٹیاں ہیں اور بیوہ ہے۔
(5)***2006ء میں وفات پا چکی ہیں، ان کی دو بیٹیاں ہیں۔ ان کو 1953 میں طلاق ہو گئی تھی۔
وضاحت مطلوب ہے:***جب فوت ہوئے اس وقت ان کے والدین میں سے کوئی زندہ تھا؟ یہی وضاحت ***کے بارے میں بھی ہے؟
جواب۔***جب فوت ہوئے ان کے والدین میں سے کوئی زندہ نہ تھا۔ انڈیا میں ہی انتقال ہو گیا تھا۔ (پاکستان بننے سے پہلے)۔ اسی طرح *** کی وفات سے پہلے ان کے والدین پاکستان بننے سے پہلے انڈیا میں وفات پا چکے تھے۔
نوٹ:*** نے وراثت میں ایک مکان چھوڑا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں***مرحوم کے کل ترکہ کو 7776 حصوں میں تقسیم کر کے 1925-1925 حصے مرحوم کے ہر زندہ بیٹے کو اور 288- 288 حصے مرحوم کی ہر نواسی کو، اور 225 حصے مرحوم کے فوت شدہ بیٹے شاکر کی بیوی کو، اور 600-600 حصے مرحوم کے فوت شدہ بیٹے شاکر کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8×9= 72×3= 216×36= 7776 والد ***(***)
بیوی ***
8/1 1×9 9
|
*** بیٹی
7 |
*** بیٹا
14×3 42×36 1512 |
*** بیٹا *** بیٹا *** بیٹا
عصبہ
7×9
63
14×3 14×3 14×3
42×36 42×36 42×36
1512 1512 1512
9×3= 27×36= 972 والدہ *** 9×3= 27×36= 972
*** بیٹی
1 |
*** بیٹا
2×3 6 |
***بٹیا *** بیٹا *** بیٹا
2×3 2×3 2×3
6×36 6×36 6×36
216 216 216
3×4= 123x2= 24×36= 864 *** بیٹی 82x3=24×36= 864
***بھائی
1×2 2 |
بیٹی بیٹی *** بھائی*** بھائی*** بھائی
3/2 عصبہ
2×4 1×4
8 4
4×2 4×2 1×2 1×2 1×2
8×36 8×36 2×36 2×36 2×36
288 288 72 72 72
24×3=7236x25= 1800 شاکر بیٹا 5025x36= 1800
بیوی بیٹی بیٹی ***بھائی *** بھائی*** بھائی
8/1 3/2 عصبہ
3×3 16×3 5×3
9 48 15
9×25 24×25 24×25 5×25 5×25 5×25
225 600 600 125 125 125
الاحیاء
***نواسی نواسی زوجہ *** بیٹی*** بیٹی***
1925 1925 1925 288 288 225 600 600
© Copyright 2024, All Rights Reserved