- فتوی نمبر: 7-279
- تاریخ: 28 اپریل 2015
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے ماموں کا انتقال دو سے تین سال قبل ہوا، ان کے ترکے میں ایک مکان اور بنک میں اپنی بیوی کے ساتھ جوائنٹ اکاؤنٹ میں موجود رقم اور بونڈز تھے، یہ اکاؤنٹ بیوی نے وفات کے بعد اپنے نام کروا لیا، اور اپنے بعد بہن کو نامزد کر دیا۔ باقی ماموں کی اولاد نہیں تھی، ان کی وفات کے وقت ان کے والدین بھی زندہ نہیں تھے، بلکہ ان کی بیوی کے علاوہ صرف ان کے دو بھائی اور بہن یعنی میری والدہ زندہ تھیں۔
چھ ماہ قبل ان کی بیوی کا بھی انتقال ہو گیا ہے، جس کے ورثاء میں اس کی والدہ، تین بھائی اور ایک بہن موجود ہے۔ سوال یہ ہے:
1۔ مذکورہ صورت میں ماموں کی تمام میراث کیسے تقسیم ہو گی؟
2۔ کیا میراث میں صرف مکان تقسیم ہو گا یا اکاؤنٹ میں موجود رقم اور بونڈز وغیرہ بھی تقسیم ہوں گے؟ اکاؤنٹ میں موجود رقم ماموں کی تھی جو انہیں واپڈا سے ریٹائرمنٹ پر ملی تھی، اسی طرح بونڈز بھی ان کے اپنے تھے۔
3۔ کس وارث کا کتنا حصہ ہو گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ صورت میں آپ کے ماموں کی وراثت کو840حصوں میں تقسیم کر کے252حصے ماموں کے ہر بھائی کو اور 126حصے ماموں کی بہن کو یعنی آپ کی والدہ کو اور50-50 حصے ماموں کی بیوی کے ہر بھائی کواور25 حصے ماموں کی بیوی کی بہن کو 35 حصے ماموں کی بیوی کی والدہ کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
4×5= 20×42= 840
بیوی 2 بھائی بہن
4/1 عصبہ
1×5 3×5
5 15
5 6+6×42 3×42
252+252 126
6×7=42×5= 210 بیوی 5×42=210
والدہ 3 بھائی بہن
6/1 عصبہ
1×7 5×7
7 35
7×5 10+10+10×5 5×5
35 50+50+50 25
2 ۔میراث میں صرف مکان تقسیم نہیں ہو گا بلکہمکان، اکاؤنٹ میں موجود رقم اور بونڈز بھی تقسیم ہونگے، البتہ بونڈز پر جو انعامی رقم ہے وہ چونکہ شرعی لحاظ سے سود کے زمرے میں آتی ہے اس لیے اس رقم میں وراثت نہیں جاری ہو گی، بلکہ وہ رقم ثواب کی نیت کے بغیر کسی مستحق زکوة شخص کو دینا ضروری ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved