- فتوی نمبر: 8-73
- تاریخ: 08 اکتوبر 2015
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
جائیداد کے مالک والد ***تاریخ وفات 1993-6-26۔ اولاد میں 4 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔
بیٹوں کی تفصیل:
بیٹا ***مرحوم تاریخ وفات 1994-7-11۔ ***مرحوم کی اولاد میں ایک بیٹی ہے جو اپنی تائی*** نے پالی اور شادی کی۔
***مرحوم تاریخ وفات 2001-12-28*** غیر شادی تھے۔
*** مرحوم تاریخ وفات 2009-1-27۔ *** مرحوم کی ایک بیٹی ہے، جو شادی شدہ ہے اور مرحوم کی بیوہ بھی ہے۔
***حیات ہیں، اور ان کے چھ بیٹے ہیں (**********)
بیٹیوں کی تفصیل:
۱۔***مرحومہ تاریخ وفات 1986-7-8۔ *** مرحوم کی اولاد میں 3 بیٹے (***) اور 3 بیٹیاں ہیں۔
۲۔*** کی اولاد میں ایک بیٹا م***اور 3 بیٹیاں ہیں۔
سوال یہ ہے کہ***جو جائیداد کے مالک ہیں، ان کی اولاد میں بیٹے اور بیٹیوں کی تفصیل بیان کر دی، اور اولاد میں کون حیات ہے اور مرحومین کی تفسیر بھی بیان کر دی گئی ہے۔ اب شرعاً ***کی جائیداد ان کی اولاد میں تقسیم کرنی ہے۔
نوٹ: 1۔ *** مرحوم کی زوجہ کی وفات مرحوم کی وفات سے پہلے ہوگئی تھی۔
نوٹ: 2۔ ***مرحوم کی بیوہ نے آگے شادی کر لی، اور اس نے لکھ کر دے دیا تھا کہ میرا جو حصہ بنتا ہے، وہ اپنی بیٹی کو دیتی ہوں۔
***کی اور کوئی اولاد نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم***کی کل جائیداد کو 5040 حصوں میں تقسیم کر کے 2170 حصے ان کے بیٹے ***کو، اور 1085 حصے ان کی بیٹی ***کو، اور 140 حصے مرحوم***کی بیوی کو، اور 560 حصے مرحوم *** کی بیٹی کو، اور 217 حصے مرحوم*** کی بیوی کو، اور 868 حصے مرحوم***کی بیٹی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
9×28= 252×5= 1260×4= 5040 ****(1993ء)
لڑکا ***
2×28 56 |
لڑکا ***
2 |
لڑکا ***
2×28 56×5 280 |
لڑکا ط**** لڑکی***
2×28 1×28
56×5 28×5
280×4 140×4
1120 560
8×7= 56×5=280×4= 1120 میت ثانی *** (1994ء) 2×28=56×5= 280×4= 1120
بھائ****
6×5 30 |
بھائی ***
6 |
بیوی بیٹی بھائی *** بہن***
8/1 2/1 عصبہ
1×7 4×7 3×7
7 28 21
7×5 28×5 6×5 3×5
35×4 140×4 30×4 15×4
140 560 120 60
5×62= 310×4= 1240 میت ثالث*** غیر شادی شدہ 62×5= 310×4= 1420
بھائی ***
2×62 124 |
بھائی***بہن***
2×62 1×62
124×4 62×4
496 248
84x217=1736 میت رابع *** (2009ء) 434217x4= 1736
بیوی بیٹی بھائی ***بہن***
8/1 2/1 عصبہ
1 4 3
1×217 4×217 2×217 1×217
217 868 434 217
نوٹ: مرحوم ***کی بیٹی*** کا چونکہ انتقال اپنے والد کی زندگی ہی میں ہو گیا تھا، اس لیے ***کی وراثت میں مرحومہ***یا اس کی اولاد کا کچھ حصہ نہ ہو گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved