• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

مناسخہ۔ لے پالک بچی کا حصہ

  • فتوی نمبر: 9-326
  • تاریخ: 25 مارچ 2017
  • عنوانات:

استفتاء

*** اور *** دونوں بھائی ہیں اور ایک تین مرلہ مکان کے برابر حصہ دار ہیں۔ *** کی کوئی اولاد نہ ہے جبکہ *** کی ایک بیٹی ہے۔ *** کی بیوی نے اپنے بھائی کی بیٹی کو لے کر پالا ہے انہوں نے اس کی شادی بھی کر دی ہے۔ اب *** اور اس کی بیوی انتقال کر چکے ہیں۔

جناب عالی *** اور اس کی بیوی کے انتقال کے بعد مذکورہ مکان میں *** کی بیوی کی بھتیجی یا بیوی کے بہن بھائیوں کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی  فرما کر فتویٰ جاری کیا جاوے تاکہ کسی کی اصلاح ہو سکے۔

وضاحت مطلوب ہے: *** اور اس کی بیوی میں سے پہلے کس کا انتقال ہوا۔

جواب: *** کی وفات کےبعد اس کی بیوی کا انتقال ہوا اور بیوی کے انتقال کے بعد اس کے دو بھائی اور دو بہنیں حیات تھیں۔

*** نے اپنی لے پالک بچی کے نام اپنی زندگی میں کچھ نہیں کیا تھا لیکن اب اس بچی کا سگا باپ مطالبہ کرتا ہے کہ *** کا حصہ اس بچی کے نام کروا دو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** کی وفات کے بعد مکان میں ان کے حصے کے وارث ان کی بیوی اور ان کا بھائی *** ہے۔ *** کے حصے میں سے ایک چوتھائی 4/1 حصہ ان کی بیوی کا ہے اور تین چوتھائی 4/3 حصہ ان کے بھائی *** کا ہے۔ پھر *** کی بیوی کی وفات کے بعد ان کا حصہ بیوی کے بہن بھائیوں میں تقسیم ہو گا۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ *** کی بیوی کے کل ترکہ کو 6 حصوں میں تقسیم کر کے 2-2 حصے ہر بھائی کو اور ایک ایک حصہ ہر بہن کو ملے گا۔-

*** یا اس کی بیوی کے ترکہ میں براہ راست بیوی کی لے پالک بھتیجی کا کچھ حصہ نہیں۔ صورت تقسیم یہ ہے:

4×6= 24                           ***

بیوی

4/1

1

بھائی

عصبہ

3×6

18

 

6*** کی بیوی             1×6=6

2 بھائی                                   دو بہنیں

4                                        2                 فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved