- فتوی نمبر: 22-149
- تاریخ: 05 مئی 2024
- عنوانات: عبادات
استفتاء
ایک آدمی مسجد میں نماز پڑھ رہا ہے ،تو کیا بعد میں آنے والا اسے امام بناکر نما ز پڑھ سکتا ہے ؟صحیح حدیث کی روشنی میں جواب رہنمائی فرمائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پڑھ سکتاہےبشرطیکہ امام بننے والا فرض پڑھا ررہا ہو البتہ مقتدی امام کے داہنی طرف ذرا سا پیچھے ہوکرکھڑاہو۔
ابوداؤد شریف(1/100) میں ہے:
عن ابن عباس رضی الله وعنهما قال : بت في بيت خالتي ميمونة فقام رسول الله صلى الله عليه و سلم من الليل فأطلق القربة فتوضأ ثم قام إلى الصلاة فقمت فتوضأت ثم جئت فقمت عن يساره فأخذني بيمينه فأدارني من ورائه فأقامني عن يمينه فصليت معه ۔
مراقی الفلاح(ص:305) میں ہے:
"( ويقف الواحد ) رجلا أو صبيا مميزا ( عن يمين الإمام ) مساويا له متأخرا بعقبه ويكره أن يقف عن يساره "
فتاوی محمودیہ (6/502) میں ہے:
سوال :اگر منفرد عشاء کی نماز جہر سے ادا کررہا ہے ،اور کوئی مقتدی شریک ہوگیا ،مگر وہ منفرد امامت کی نیت نہیں کرتا اور پھر تکبیرات انتقال بھی زور سے نہیں کہتا ،تو ایسی حالت میں مقتدی بغیر امام کے تکبیر کہے اس کی اتباع کرتا رہا۔
الجواب:نماز ہوجائے گی ۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل (3/414) میں ہے:
سوال :مسجد میں بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ میں اکیلا نماز پڑھ رہاہوں ،اس دوران ایک اور نماز ی بھی مسجد میں داخل ہوتا ہے ،اور مجھے نمازپڑھتے ہوئے دیکھ کر میرےپیچھے کھڑا ہوجاتاہے، اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اشارہ کرتا ہے کہ میں بھی تمہارے پیچھے جماعت میں شامل ہوں ،یعنی اب میں امام اور دوسرا مقتدی ہے، جبکہ میں نے نماز کی ابتداء میں نیت اپنی انفرادی نماز کے لیے کی تھی ،اس طرح کیا بعد میں آنے والے کی نماز ہوگئی؟
الجوب:نمازہوگئی ،اگر مقتدی اکیلا ہوتو امام کے برابر داہنی طرف ذرا ساپیچھے ہوکر کھڑاہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved