- فتوی نمبر: 23-239
- تاریخ: 02 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
محترم مفتی صاحب! میں دبئی میں کپڑے کا کام کرتا ہوں، تو اس میں ہم ادھار بھی دیتے ہیں ، عرب حضرات کے اکثر نام اللہ تعالی یا انبیا ء کے نام ہوتے ہیں ، ادھار کے لین دین کے بعد ہمارے پاس کاپیا ں ختم ہوجاتی ہیں،تو ہم اس کاضیاع کیسے کریں جس سے ہمیں گناہ نہ ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جن اوراق پر اللہ تعالیٰ کا نام لکھا ہوا ہو یا انبیاء علیھم السلام کا نام لکھا ہوا ہواور مراد بھی اس سے نبی کی ذات ہو،توجب یہ اوراق بوسیدہ ہو جائیں تو ایسی صورت میں ان اوراق سے اللہ تعالیٰ کے نام کو اور انبیاء کے نام کو کاٹ کر علیحدہ کر لیں کیونکہ یہ مقدس اوراق کے زمرے میں آتا ہے اور باقی ماندہ حصے کو جو چاہیں کریں، البتہ کسی ناپاک اور گندی جگہ میں نہ ڈالیں۔
لیکن اگر کسی انسان کا نام حضرات انبیاء کرام علیھم السلام کے ناموں پر ہو جیسے ابراہیم ،شعیب ،موسی ،تو یہ مقدس ناموں کے زمرے میں نہیں آتا ۔یہ الگ بات ہے کہ اس کا بھی کسی درجہ میں احترام ہے۔
الدرالمحتار (9/696) میں ہے :"الكتب التي لا ينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن كما في الأنبياء "احسن الفتاوی (8/16) میں ہے:’’سوال :کتب حدیث کے بوسیدہ اوراق اگر دفن کرنے کا موقع نہ ملے یا شہر میں کوئی مناسب جگہ نہ ملے تو ان کا جلانا جائز ہے یا نہیں ؟الجواب : ان اوراق سے اللہ تعالی ،انبیاء کرام علیھم السلام اور ملائکہ کے نام مٹا کر جلانا جائز ہے مگر بہتریہ ہے کہ ان کو جاری پانی میں بہادیا جائے یا دفن کردیا جائے۔‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved