- فتوی نمبر: 30-10
- تاریخ: 14 مئی 2017
- عنوانات: عبادات > نماز > امامت و جماعت کا بیان
استفتاء
ایک طالب علم ہے جس کی عمر تقریباً 14 سال ہے، صحت اور قد کے اعتبار سے 15- 16 سال کا لگتا ہے۔ ابھی تک بلوغت کی کوئی علامت احتلام وغیرہ بھی ظاہر نہیں ہوا۔ کیا یہ طالب علم رمضان میں پانچ وقتہ نمازیں اور تراویح پڑھا سکتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ طالب علم امامت نہیں کرا سکتا، نہ فرض نمازوں کی اور نہ تراویح کی۔
توجیہ: امامت کے لیے بلوغت شرط ہے، یہ بچہ نابالغ ہے کیونکہ اس کی نہ عمر 15 سال ہے اور نہ کوئی بلوغت کی علامت ظاہر ہوا ہے۔
فتاویٰ عالمگیر (1/85) میں ہے:
وإمامة الصبي المراهق الصبيان مثله يجوز، كذا في الخلاصة. وعلى قول أئمة بلخ يصح الاقتداء بالصبيان في التراويح ولسنن المطلقة كذا في فتاوى قاضي خان المختار أنه لا يجوز في الصلوات كلها، كذا في الهداية وهو الأصح هكذا في المحيط وهو قول العامة وهو ظاهر الرواية هكذا في البحر الرائق.
احسن الفتاویٰ (3/525) میں ہے:
’’سوال: حافظ نابالغ کو تراویح پڑھانے کے لیے امام بنانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: نابالغ کی اقتداء میں تراویح صحیح نہیں: قال في العلائية: ولا يصح اقتداء رجل بامرأة وخنثى وصبي مطلقاً، ولو في جنازة ونفل على الأصح.‘‘
© Copyright 2024, All Rights Reserved