- فتوی نمبر: 6-139
- تاریخ: 09 ستمبر 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا والدہ کی وراثت سے ان کے اس بیٹے کو جو والدہ سے ایک ہفتہ پہلے وفات پا گیا کوئی حصہ ملے گا یا نہیں؟ اگر ملے گا تو کتنا؟
وضاحت : 1۔ مرحومہ **کے والدین بھی فوت ہو چکے تھے۔ 2۔ بیٹے** کے بوقت وفات 2 بیٹے اور بیوی زندہ تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
میت کا کوئی رشتہ دار اگر اس کی زندگی میں فوت ہو جائے تو اس کو میت کی وراثت میں سے حصہ نہیں ملتا۔ لہذا حمید اللہ اور ان کی اولاد کو مرحومہ کی میراث میں سے کوئی حصہ نہ ملے گا۔
فإن اجتمع أولاد الصلب و أولاد الابن فإن كان في أولاد الصلب ذكر فلا شيئ لأولاد الابن ذكورا كانوا أو اناثا أو مختلطين. (كتاب المبسوط للسرخسي: 29/ 149)
نوٹ: مرحومہ کے کل حصہ کی تفصیل یوں ہے:
اصل حصہ12.5%، خاوند کے ترکہ میں سے 8/1 ملا جو کہ 1.5% ہے، حمید اللہ کا وفات کے وقت والد سے ملنے والے حصہ کی وجہ سے پلازے میں 14.69% حصہ تھا، مرحومہ کو حمید اللہ کے ترکہ میں سے 6/1 ملا، اس کے حساب سے پلازے میں والدہ کا 2.45% حصہ بتنا ہے، لہذا مرحومہ کا بوقت وفات پلازے میں کل حصہ 18.86% ہے :
12.5+ 1.56+ 2.45= 16.51% فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved