• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مرغی کی دمچی کھانے کا حکم

استفتاء

مرغی کی دمچی جو کہ مرغی کی دم کے اوپر تھوڑے سے گوشت کے ٹکڑے کی شکل میں ہوتی ہے اور مرغی کی بیٹ کی جگہ سے الگ اور جدا ہوتی ہے اس کے کھانے اور اس کی سپلائی کا کاروبار کرنے کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مرغی کی دمچی جس کا سوال میں ذکر ہے یہ حلال ہے اور اس کی خرید و فروخت اور سپلائی کا کاروبار کرنا بھی جائز ہے کیونکہ یہ دمچی حلال جانور کی ان سات چیزوں میں شامل نہیں جو حرام ہیں۔ وہ سات چیزیں یہ ہیں:

1۔ مؤنث کی پیشاب گاہ 2۔ نر کی پیشاب گاہ           3۔ خصیے           4۔ غدود          5۔ مثانہ

6۔ بہتا ہوا خون                 7۔ پِتّہ۔

قال في الشامي (10/512):

كره تحريماً من الشاة سبع: الحياء والخصية والغدة والمثانة والمرارة والدم المسفوح والذكر.

فتاویٰ رشیدیہ (587) میں ہے:

’’سوال: حلال جانور کے گوشت مثل بکری و گاؤ و طیور وغیرہ میں کون کون چیز حلال ہے کون کون حرام ہے؟

جواب: سات چیزیں حلال جانور کی کھانی منع ہیں: ذکر، فرج مادہ، مثانہ، غدود، خصیہ، پتہ مراد جو کلیجی میں تلخ پانی کا ظرف ہے۔ اور خون سائل قطعی حرام ہے۔ باقی سب اشیاء کو حلال لکھا ہے مگر بعض روایات میں گردے کی کراہت لکھتے ہیں اور کراہت تنزیہہ پر عمل کرتے ہیں۔ ‘‘……………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved