- فتوی نمبر: 5-243
- تاریخ: 08 نومبر 2012
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میت نے چار بیٹے A, B, C, D اور تین بیٹیاں چھوڑیں ہیں۔ ایک عدد مکان، جس کا پلاٹ میت نے خریدا، اور وارث A نےان کے ساتھ تعاون کرکے بنایا۔ خود والد صاحب یا بقیہ وارثان کا کوئی حصہ تعمیر میں شامل نہ تھا۔ A کے تعاون کا ذکر میت نے اپنی وصیت میں بھی کیا ہے۔ اور باقی چھ ورثاء بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔ قران و سنت کی روشنی میں A اور دیگر وارثان کا کیا حصہ بنے گا؟ کیا A اپنے اخراجات کو علیحدہ سے وصول کرے گا یا نہیں؟
نوٹ: A نے مذکورہ بالا اخراجات ہبہ یا ہدیہ کی نیت سے نہیں کیے تھے اور مرحوم والد صاحب کی بھی خواہش یہ تھی کہ اس وارث A کے اخراجات اپنی علیحدہ سے دیے جائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پلاٹ میں تمام وارثوں کا حصہ ہے۔ عمارت صرف A کی ہے۔ کسی ماہر پراپرٹی ڈیلر سے زمین کی اور عمارت کی الگ الگ قیمت معلوم کرسکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved