- فتوی نمبر: 6-286
- تاریخ: 03 اکتوبر 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
ہمارے دادا *** کا انتقال ہوا تو ان کے یہ ورثاء موجود تھے، بیوی اور چار بیٹے (*****)۔
اس کے بعد ہمارے تایا محمد کا انتقال ہو گیا، ان کی کوئی اولاد نہ تھی، ان کے ورثاء جو ان کے انتقال کے وقت موجود تھے ان کی بیوی اور تین بھائی (ایک حقیقی بھائی *** اور دو باپ*****)۔
بعد میں ہمارے دوسرے تایا *** کا انتقال ہو گیا اور ان کے ورثاء میں چار بیٹے، دو بیٹیاں اور بیوی۔ بعد میں ان کی بیوی کا بھی انتقال ہو گیا اور اس کے ورثاء وہی چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔
اس کے بعد محمد اکبر کا بھی انتقال ہو گیا اور ان کے ورثاء میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں اور بیوی ہے۔
نوٹ: *** 46- 1945 میں مرزائی ہو گیا تھا اور والد اور بھائی کا انتقال بعد میں ہوا۔
وضاحت: *** کی بیوی بچے بھی مرزائی تھے/ ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
*** کے ترکہ کی تقسیم کا طریق کار یہ ہے کہ ان کے ترکہ کے کل 13824 حصے کیے جائیں، ان میں سے *** کی بیوی کو 1728 حصے دیے جائیں،*** کو 5544 حصے دیے جائیں، *** کی بیوی کو 1008 حصے دیے جائیں، **کی بیوی کو 693 حصے دیے جائیں، **کے ہر بیٹے کو 1078 حصے دیے جائیں اور** کی ہر بیٹی کو 539 حصے دیے جائیں۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8×3= 24×8= 192×72= 13824 ***
بیٹا ***
7×8 56 |
بیٹا ***
7 |
****
8/1 عصبہ محروم بوجہ کفر
1×3 7×3
3 21
3×8 7×8
24×72 56×72
1728 4032
8×7= 56×72= 4032 *** 7×8= 56×72= 4032
***
3×7 21 |
*****
4/1 عصبہ محروم بوجہ کفر
1×2 3×2
2 6
2×7 3×7
14×72 21×72
1008 1512
8×9= 72×77= 5544 ***77×72= 5544
بیوی 3 بیٹے 3 بیٹیاں
8/1 عصبہ
1×9 7×9
9 63
9×77 14+14+14×77 7+7+7×77
693 1078+1078+1078 539+539+539
الاحیاء
زوجہ******* 3 بیٹے (***) 3 بیٹیاں (***)
1728 5544 1008 693 1078 فی کس 539 فی کس
نوٹ: چونکہ*** اپنے والد کی وفات سے پہلے مرتد ہو چکا تھا اس لیے*** (اس کے والد) کی وراثت میں اس کا کوئی حق نہیں۔
(و موانعه) أي الإرث….. (و اختلاف الدين) أي إسلاماً و كفراً. (الدر المحتار: 10/ 540)
© Copyright 2024, All Rights Reserved