• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسافر کا جمعہ کی نماز پڑھانا

استفتاء

کیا مسافر جمعے کی نماز کی امامت کرا سکتا ہے جبکہ مسافر پر جمعہ فرض نہیں ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مسافر جمعہ کی نماز پڑھا سکتا ہے۔ اس پر جمعہ فرض تو نہیں تھا لیکن جب اس نے خود التزام کیا تو اس پر فرض ہو گیا اس لیے امامت بھی کرا سکتا ہے۔

مراقی الفلاح (ص: 512) میں ہے:

( وجاز للعبد والمريض ) والمسافر ( أن يؤم فيها ) بالإذن أصالة أو نيابة صريحا أو دلالة كما تقدم لأهليتهم للإمامة وإنما سقط عنهم وجوبها تخفيفا.

فتاویٰ شامی (3/30) میں ہے:

(ويصلح للإمامة فيها من صلح لغيرها، فجازت لمسافر وعبد ومريض) قوله: (من صلح لغيرها) أي لامامة غير الجمعة فهو على تقدير مضاف.

وفيه أيضاً (2/34):

إن المسافر لما التزم الجمعة صارت واجبة عليه ولذا صحت إمامته فيها.

فتاویٰ دار العلوم دیوبند (4/340) میں ہے:

’’سوال: مسافر جمعہ میں امام ہو سکتا ہے یا نہ؟

جواب: مسافر امام جمعہ ہو سکتا ہے۔‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved