• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسافر نے مقیم کی اقتداء کے بعد چار رکعت والی نماز توڑ دی، اس صورت میں وہ کتنی رکعت دوبارہ پڑھے گا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترم مفتی صاحب!

سوال یہ ہے کہ بندہ ایک دن سفر پر تھا اور میں شرعی اعتبار سے مسافر تھا۔ میں نے ایک امام صاحب کے پیچھے ظہر کی نماز پڑھی جو کہ مقیم تھے، مجھے نماز کے دوران حدث لاحق ہو گیا اور میں نے نماز توڑ دی، میں نے وضو کیا اتنے میں امام صاحب نماز مکمل کر چکے تھے۔ اب سوال یہ ہے کہ مجھے اب کل نماز یعنی چار رکعت پڑھنی ہوں گی یا قصر نماز پڑھنی ہو گی؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کو دوبارہ دو رکعت ادا کرنی ہوں گی۔

توجیہ: کیونکہ چار رکعت پڑھنا آپ پر مقیم امام کی تابعداری کرنے کی وجہ سے لازم ہوئیں تھیں لیکن جب آپ نماز توڑنے کے بعد اکیلے نماز پڑھ رہے ہیں تو امام کی تابعداری نہ رہی اس لیے چار رکعت پڑھنا بھی واجب نہ رہا۔

فتاویٰ تاتارخانیہ (2/514) میں ہے:

(وفي شرح الطحاوي ولو أن المسافر سلم على رأس الركعتين بعد ما اقتدى بالإمام أو أفسد

على نفسه صلاته بالكلام أو غير ذلك لا يجب عليه قضاء الأربع وإنما يجب عليه قضاء الركعتين لأن الأربع وجب عليه لحق المتابعة وقد فاتت.

فتاویٰ عالمگیری(1/142) میں ہے:

وإن اقتدى مسافر بمقيم أتم أربعاً وإن أفسده يصلي ركعتين بخلاف ما لو اقتدى به بنية النفل ثم أفسد حيث يلزم الأربع كذا في التبيين.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved