• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسافروں کا بس اڈے پر جمعہ پڑھنا

استفتاء

مفتی صاحب بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ امام کے علاوہ تین افراد ہوں تو جمعہ ہو سکتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ  بس کے اڈے پر  پانچ،چھ مسافر مل کر جمعہ کرا سکتے ہیں؟ جبکہ وہاں جمعہ کی تمام شرائط موجود ہیں  مثلا آبادی بھی تقریبا پانچ،چھ ہزار ہے، وہاں کا امام  متعین نہیں ہے، اس کے آس پاس جمعہ بھی ہوتا ہے لیکن گاڑی نے 1:15بجے چلنا ہے اور جمعہ 1:30بجے ہے  اس لیے مسافر چاہتے ہیں کہ ہم1:00 بجےجمعہ پڑھ لیں۔ تو کیا یہ ٹھیک ہے؟

نوٹ: (1)جس جگہ جمعہ پڑھنا ہے وہاں جمعہ نہیں ہوتا صرف تھوڑی سی جگہ بنائی ہے نماز پڑھنے کے لیے۔

(2)مسافر کا مطلب یہ ہے کہ اپنے شہر سے کوئی سفر پر جانا چاہتا ہے اور اڈے پر پہنچ گیا ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جمعہ کی صحت کے لیے صرف یہ شرط نہیں کہ امام کے علاوہ تین افراد ہوں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ  بس اڈے کے ارد گرد کے لوگوں کو  اطلاع ہو کہ یہاں فلاں وقت پر جمعہ کی نماز ادا کی جائے گی ۔چونکہ مذکورہ صورت میں یہ اطلاع  نہیں ہوتی  اس لیے جمعہ کی نماز پڑھنا جائز نہیں۔

درالمختار مع رد المحتار (30/3) میں ہے:

ولو فتحه وأذن للناس بالدخول جاز وكره وفي الشاميةقوله ( وأذن للناس الخ ) مفاده اشتراط علمهم بذلك وفي منح الغفار وكذا أي لا يصح لو جمع في قصره لحشمه ولم يغلق الباب ولم يمنع أحدا  إلا أنه لم يعلم الناس بذلك اه قوله ( وكره ) لأنه لم يقض حق المسجد الجامع

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved