استفتاء
آدمی سفر میں جاتا ہے، شہر میں قیام ہے۔ جان بوجھ کر جمعہ چھوڑتا ہے کہ میں مسافر ہوں اور دو تین آدمی مل کر جماعت کرا لیتے ہیں۔ کیا اس کی گنجائش ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
چونکہ مسافر شرعی پر نماز جمعہ نہیں اس لیے قیام کے باوجود بھی نماز جمعہ نہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔ لیکن جمعہ پڑھ لینا افضل ہے۔ ایسے شخص کے لیے شہر میں ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا درست نہیں۔
في البحر الرائق (2/ 266):
و لم أر نقلاً صريحاً الأفضل لمن لا جمعة عليه صلاة الجمعة أو صلاة الظهر لكن ظاهر الهداية و العناية و غاية البيان أن الأفضل لهم صلاة الجمعة لأنهم ذكروا أن صلاة الظهر لهم يوم الجمعة رخصة فدل أن العزيمة صلاة الجمعة.
و في الهندية (1/ 145):
و المسافرون إذا حضروا يوم الجمعة في مصر يصلون فرادى و كذلك أهل المصر إذا فاتتهم الجمعة و أهل السجن و المريض و يكره لهم الجماعة كذا في فتاوى قاضي خان. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved