• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسلسل خون كا داغ لگنا

  • فتوی نمبر: 1-112
  • تاریخ: 21 جولائی 2007

استفتاء

۱۔ مجھے جب بھی بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسکے بعد حیض کی عادت بدل جاتی ہے اور مسلسل کئی ماہ تک صرف ایک داغ لگتا رہتا ہے کبھی ایک دن کے وقفہ سے اور کبھی دو چار دن کے وقفہ سے اور کبھی ایک دن میں کئی بار بھی لگ جاتا ہے کھل کر خون نہیں آتا۔پھر یہ داغ خالص خون نہیں ہوتا بعض دفعہ پانی کی ملاوٹ والا خون ہوتا ہے اور جس روز ہمبستری ہوتی ہے اس دن ضروری داغ لگتا ہے۔ اب یہ معلوم کرنا ہے کہ اس صورت میں پاکی ناپاکی کا کیا حکم ہے اور نماز کا کیا مسئلہ ہے۔ایام حیض کتنے ہونگے اور پاکی کے کتنے ہونگے۔

۲۔ میں نے کسی سے مسئلہ معلوم کر کے دس دن حیض کے شمار کر کے باقی پاکی کے پندرہ دن شمار کر لئے کئی ماہ اسی طرح سلسلہ چلتا رہا کہ پندرہ روز کے بعد دس دن حیض شمار کرتی رہی اب اس دفعہ جب میں نے ایام حیض شمار کرنے شروع کیے تو پانچ روز کے بعد کھل کر خون آنا شروع ہو گیا اب ایام حیض اور ایام طہر کا کیا حکم ہو گا۔

۳۔ ایک مسئلہ دوسری خاتون کا ہے کہ انکو بھی ہر ماہ صرف دو یا تین دن داغ لگتا ہے پھر سارا ماہ کچھ نہیں ہوتا اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دو دن مسلسل داغ لگتا ہے پھر پانچ دس دن بعد دوبارہ داغ لگتا ہے اسکے بارے میں کیا حکم ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذكوره صورت ميں ولادت سے پہلے جتنے دن حيض آنے كی عادت تھی اتنے دن حيض شمار ہونگے اور باقی دن استحاضہ یعنی بيماری كے دن شمار ہونگے جن میں وضو كر كے نماز وغيره ادا كرنی ہوگی۔جيسا كہ  شامی میں ہے:

اما المعتادة فما زاد على عادتها وتجاوز العشرة في الحيض والاربعين في النفاس يكون استحاضة۔ 1/ 425

اگر سابقہ عادت مثلا دس دن کی تھی تو دس دن حیض کے اور باقی بیس(20) دن استحاضہ کے ہوئے لہذا ہر مہینے پانچ دن کی نمازیں قضا کرنی ہونگی اور اگر حیض کے دن کچھ کم تھے تو اتنے دنوں کی نمازیں مزید قضا پڑھنی ہونگی۔

صرف ایک یا دو دن داغ لگے پھر پندرہ دن تک کوئی داغ نہ لگے تو یہ حیض شمار نہ ہو گا بلکہ استحاضہ ہو گا جسمیں نماز وغیرہ ادا کرنی ہوگی۔اور اگر ایک دو دن داغ لگنے کے بعد پندرہ دن سے پہلے اور دس دن کے بعد داغ لگتا ہے تو جتنے دن سابقہ عادت کے ہونگے وہ حیض شمار ہونگے اور باقی دن استحاضہ کے شمار ہونگے اور اگر دس دن یا دس دن سے پہلے پہلے داغ لگتا ہے تو جتنے دن آخری داغ لگنے تک ہوئے اتنے دن حیض شمار ہوگا ۔جیسا کہ فتاوی شامی میں ہے:

اقله ثلاثة ايام يلياليها و اكثره عشرة  و الناقص و الزائد و ما تراه الحامل استحاضة و اقل الطهر خمسة عشر يوما والاحد لاكثره۔1/ 523

اما اذا لم يتجاوز الاكثر فيهما فهو انتقال للعادة فيهما فيكون حيضا ونفاسا۔ 1/ 425

اور ہدایہ میں ہے:

ولو زاد الدم علي عشرة ايام ولها عادة معروفة دونها ردت الي ايام عادتها۔1/ 27فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved