• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشت زیادہ داڑھی کاٹنا

  • فتوی نمبر: 319
  • تاریخ: 17 مئی 2024

استفتاء

الف: مشت سے زیادہ داڑھی کاٹنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ سنت، مستحب، مباح۔

ب: مشت سے زیادہ کا کاٹنا حضور ﷺ سے ثابت ہے یا نہیں؟

ج: رخساروں اور گردن سے کتنی مقدار میں خط کروانا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ٹھوڑی کے نیچے ایک مشت چھوڑ کر زائد داڑھی کا کٹوانا جائز ہے۔

عن عبد الله بن عمرو رضی الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم كان يأخذ من لحيته من عرضها و طولها. ( ترمذی)

حضرت عبد اللہ بن عمرو سے روایت سے کہ نبی علیہ الصلاة و السلام اپنی داڑھی کو عرض میں سے اور طول میں سے کچھ کاٹتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ اپنی داڑھی کو طول میں سے کتنا کاٹتے تھے اس کی وضاحت حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے اس عمل سے ملتی ہے۔

كان ابن عمر رضي الله عنه إذا حج أو اعتمر قبض على لحيته فما فصل أخذه. ( بخاری شریف)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی کو مٹھی میں لیتے اور جو ( اس سے) زیادہ ہوتی اس کو کاٹ دیتے۔

رخساروں کے بال جو داڑھی سے متصل ہوں ان کو نہ کاٹے اور جو علیحدہ ہوں ان کو کاٹ سکتا ہے۔ اور گردن کے پیچھے والے حصے کے بال منڈوانا جائز ہے۔

في المضمرات: لا بأس بأخذ الحاجبين و شعور وجهه ما لم يشبه المخنث.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved