• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مشترکہ گاڑی میں ایک شریک کے لیے تنخواہ مقرر کرنا

استفتاء

*** اور*** نے مل کر ایک ٹرک خریدا دونوں برابر کے شریک ہیں۔ *** ڈرائیور ہے دونوں نے رضا مندی سے گاڑی چلانے پر *** کے لیے مستقل ماہانہ تنخواہ مقرر کی، *** اس ٹرک کو کرائے پر چلاتا ہے بار برداری کے کام میں۔ جو نفع ہوتا ہے اس میں *** اپنی تنخواہ کاٹ کر باقی نفع آپس میں آدھا آدھا تقسیم کرتا ہے، اگر نقصان ہوا تو وہ بھی آدھا آدھا ہو گا۔ پوچھنا یہ ہے کہ *** کا اس طرح مستقل تنخواہ لینا جائز ہے یا نہیں؟ یہ طریقہ ہمارے ہمارے علاقوں میں عام معروف ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** کا تنخواہ لینا درست ہے۔

توجیہ: یہ شرکت ملک ہے جس میں شریک کی ذات کو مشترکہ کام کے لیے اجارہ پر لیا جا رہا ہے۔ قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ یہ جائز نہ ہو لیکن عرف عام اور تعامل کی وجہ سے علماء نے اس کو جائز قرار دیا ہے۔

فتاویٰ شامی (9/69) میں ہے:

مطلب: يخص القياس والاثر بالعرف العام دون الخاص قوله: (كما زعمه مشايخ بلخ) قال في التبيين: ومشايخ بلخ والنسفي يجيزون حمل الطعام ببعض المحمول ونسج الثوب ببعض المنسوج لتعامل أهل بلادهم بذلك، ومن لم يجوزه قاسه على قفيز الطحان. والقياس يترك بالتعارف.

ولئن قلنا: إنه ليس بطريق القياس بل النص يتناوله دلالة فالنص يخص بالتعارف، ألا ترى أن الاستصناع ترك القياس فيه، وخص من القواعد الشرعية بالتعامل، ومشايخنا رحمهم الله لم يجوزوا هذا التخصيص، لان ذلك تعامل أهل بلدة واحدة وبه لا يخص الاثر، بخلاف الاستصناع فإن التعامل به جرى في كل البلاد، وبمثله يترك القيام ويخص الاثر اه.

رسائل ابن عابدین (2/131) میں ہے:

(فإن قلت) إذا كان على المفتي اتباع العرف وإن خالف المنصوص عليه في كتب ظاهر الرواية فهل هنا فرق بين العرف العام والعرف الخاص كما في القسم الأول وهو ما خالف فيه العرف النص الشرعي. (قلت) لا فرق بينهما هنا إلا من جهة أن العرف العام يثبت به الحكم العام والعرف الخاص يثبت به الحكم الخاص.

(وحاصله) أن حكم العرف يثبت على أهله عاماً أو خاصاً فالعرف العام في سائر البلاد يثبت حكم على أهل سائر البلاد والخاص في بلدة واحدة يثبت حكمه على تلك البلدة فقط.

…………………………………………………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved