• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ گھرکےحق دار کون ہیں؟

استفتاء

میرے ماشاءاللہ چار بیٹے اور ایک بیٹی ہے سب سے چھوٹا بیٹاکنوارہ ہے ،سب سے بڑے بیٹے سے اس کی بیوی کی وجہ سے چھوٹے تینوں بیٹوں کو اختلاف ہے ،اس اختلاف کی بنیاد پر میں نے اسے الگ کر دیا تھا تاکہ گھرکاماحول خراب نہ ہو ،باقی تینوں چھوٹے بیٹے میرے ساتھ ہیں ،ان میں سے ایک بیٹے کا اپنا ذاتی پلاٹ ہے ،اس پلاٹ پر میری پنشن کی رقم سے مکان تعمیر ہو رہا ہے۔ اس پرمیرے چھوٹے تینوں بیٹے بھی اپنا پیسہ لگا رہے ہیں جبکہ زیادہ تر کمائی میری ہی ہے۔وہ تینوں اپنےچوتھے بھائی کو میری کوشش کے باوجود ساتھ نہیں ملا رہے جبکہ وہ بھی پیسہ دینے کو تیار ہے۔اب وہ چوتھا بیٹا جو الگ ہے اس پلاٹ اور مکان پر اپنا برابری کا حق جتا رہا ہے ،اس کا موقف ہے کہ پیسہ میرے باپ کا ہے ،باپ کےپیسے پرجتنا حق دوسرے تینوں کا ہے اتنا ہی حق میرا ہے ،جب کہ میں ذاتی طور پر کسی بھی بیٹے کا حق نہیں مارنا چاہتا ،کسی کو محروم نہیں کرنا چاہتا ،میری پنشن کی رقم سے پلاٹ اور مکان نہیں بن سکتا تھا جس بیٹےکا پلاٹ ہے وہ اکیلا اس پر مکان نہیں بنا سکتا تھا ۔عجیب الجھن میں ہوں کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا ،کچھ سمجھ نہیں آرہا ،چاروں بیٹوں کو اور پانچویں بیٹی کو کس طرح مطمئن کروں کہ کسی کا حق نہ مارا جائے کسی کی حق تلفی نہ ہو مہربانی فرمائیں اس کا شرعی فقہی مناسب حل بتا دیں

ضیاء اللہ طاہر

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پلاٹ تو اسی بیٹے کا ہے جس کا وہ ہے ،اس میں کسی دوسرے کا کوئی حق نہیں ۔

باقی تعمیر میں جس بیٹے کے جتنے پیسے لگے ہیں اسی کے بقدر وہ تعمیر میں حقدار ہے،تینوں بیٹے چوتھے بیٹے کو اگر تعمیر میں شریک نہیں کرنا چاہتے تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔باقی رہا اس پنشن کا مسئلہ جواس تعمیرمیں لگ رہی ہے تو آپ اسے بطور قرض دے سکتے ہیں ،جو ان  تینوں بیٹوں کے ذمہ ہوگا،جب یہ قرض واپس مل جائے تو آپ یہ پیسے اپنے تمام بچوں میں برابر یا بیٹی کو ایک حصہ اور ہر بیٹے کو دو حصے کے طور پر تقسیم کر سکتے ہیں اور اگر قرض ملنے سے پہلے آپ کی وفات ہو جائے تو یہ قرض میراث شمار ہوگا ،ایسا کرنے سے کسی کی حق تلفی نہ ہو گی۔

۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved