• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ کھاتے میں بٹوارے کے وقت اپنے بچوں کی شادی کا خرچہ لے سکتے ہیں ؟

استفتاء

ہم چند بھائی مشترکہ کاروبار کرتے ہیں ،بھائیوں کے مشترکہ کاروبار میں بھتیجوں (بڑے بھائی کے بیٹوں ) کی شادیاں ہوئی  ہیں ،اب بڑا الگ ہونا چاہتا ہے کیا ہم  بٹوارے میں اپنے بچوں کی شادی کے خرچے  بڑے بھائی سے لے سکتے ہیں ؟

ایسی صورت میں ہمارے رواج کے مطابق  جس بھائی نے اپنے بچوں کی شادیوں پر   مشترکہ  کھاتے سے جتنا خرچہ لیا ہوتا ہے توبٹوارے کے وقت اس کے حصے  سے اتنا خرچہ منہا کر لیاجاتا ہے لیکن میں یہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ شرعی لحاظ سے اس میں کوئی قباحت تو نہیں ہے،اگرکوئی قباحت  نہیں ہے تو میں اپنے بڑے بھائی سے یہ خرچہ لے لوں گا ورنہ نہیں لوں گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ آپ کے خاندان کا عرف و رواج یہی ہے کہ ایسی صورت میں شادیوں پر ہونے والا خرچہ منہا کیا جاتا ہے لہٰذا  مذکورہ صورت میں آپ کے لیے اپنے بڑے بھائی  کے حصے سے ان کے بچوں کی شادی پر ہونے والے خرچے کے بقدر رقم کاٹنا جائز ہے۔

امداد الفتاوی(3/515) میں ہے:

سوال: ایک استفتاء آیا ہے جس کا جواب یہ سمجھ میں آتا ہے لیکن دو متضاد روایت قیل قیل کرکے لکھا ہے کس کو ترجیح دی جائے۔شامی فاروقی(349)فصل فی الشرکۃ الفاسدۃ:

تنبیه: یؤخذ من هذا ما أفتی به فی الخیریة فی زوج امراة وابنها اجتمعا فی دار واحدة وأخذ کل منهما یکتسب علی حدة ویجمعان کسبهما ولا یعلم التفاوت ولا التساوی ولا التمييز فاجاب بانه بينهما سوية الخ

چند سطروں  کے بعد لکھا ہے:

فقیل هی للزوج وتکون المرأة معینة له الااذا کان لها کسبا علی حدة فهو لها وقیل بینهما نصفان(والسلام)

الجواب: میرے نزدیک ان دونوں روایتوں میں تضاد نہیں۔ وجہ جمع یہ ہے کہ حالات مختلف ہوتے ہیں جن کی تعیین کبھی تصریح سے کبھی قرائن سے ہوتی ہے یعنی کبھی تو مراد اصل کا سب ہوتا ہے اور عورت کے متعلق عرفا  کسب  ہوتا ہی نہیں۔وہاں تو اس کو معین سمجھا جائے گا اور کہیں گھر کے سب آدمی اپنے اپنے لیے کسب کرتے ہیں جیسا کہ اکثر بڑے شہروں میں مثل دہلی وغیرہ کے دیکھا جاتا ہے وہاں دونوں کو کاسب قرار دے کر عدم امتیاز مقدار کے وقت علی السویہ نصف نصف کا مالک سمجھا جائے گا۔

نوٹ: یہ جواب ایک فریق کے بیان پر دیا گیا ہے اگر بڑے بھائی کا اس  سلسلے میں مؤقف مختلف ہو تو جواب مختلف بھی ہوسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved