• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ مکان میں اپنے حصے کی وصیت ،میت کے ورثاء کاحصے کامطالبہ

استفتاء

میرے دو رشتے داروں نے مل کر ایک بنا ہوا گھر لیا تھا۔ فریق اول غیر شادی شدہ تھے انہوں نے 35 لاکھ کے قریب پیسے ڈالے، فریق ثانی نے 17 لاکھ کے قریب، دونوں اس میں رہنے لگے۔مکان فریق اول کے نام ہے۔

کچھ سالوں کے بعد فریق اول بیمار ہو گئے انہوں نے اپنے کچھ رشتے داروں کے سامنے ہوش وحواس میں وصیت کی کہ میرے مرنے کے بعد اس مکان میں سے اتنا حصہ میری بھانجی کو دینا ہے اور اتنا بھتیجی کو اور( یہی بھتیجی فریق ثانی کی اہلیہ بھی ہے)اور 5 لاکھ حج بدل کے لیے بھی دینا ہے۔

فریق اول کا انتقال ہو چکا ہے۔ اب فریق ثانی مکان فروخت کر کے تمام وصیت پر عمل کرنا چاہتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ مکان اسکے نام نہیں ہے۔ اور اب فریق اول جسکا انتقال ہو چکا ہے اسکے بھائی اب یہ کہہ رہے ہیں کہ مکان بکتا ہے تو ہم بھی اس میں حصہ دار ہیں۔

وضاحت مطلوب ہے:

1۔ فریق اول نے اپنی بھانجی اور بھتیجی کے لیے مکان کے کچھ حصے کی وصیت کی تھی یا رقم کی?  بہرصورت مکان اور رقم کی کیا مقدار تھی وہ تحریر کریں؟ سوال گول مول  نہیں ہونا چاہیے۔

2۔  کیا وصیت بھائیوں کے سامنے نہ کی تھی ؟  کیا بھائیوں کو دوسرے رشتہ داروں پر تسلی نہیں؟  دوسرے رشتےداروں کون کون ہے اور کتنے ہیں؟

جواب وضاحب:

1۔ کل مکان کی قیمت 68 لاکھ ہے۔جس میں سے فریق اول نے 50ملایا تھا اور فریق ثانی نے 18 لاکھ۔ میت نےرقم کی وصیت کی تھی اس میں سے بھانجی کے لیے 25لاکھ ،بھتیجی کے لیے 20 لاکھ اور 5 لاکھ حج بدل کے لیے۔

2۔ جس وقت وصیت کی تھی ایک بھائی موجود تھا۔

بھائیوں کو تسلی ہے رشتے داروں پر۔ لیکن وہ یہ چاہتے ہیں کے گھر وہ فروخت کریں۔

وصیت کرتے وقت میت کا ایک بھائ ایک بھانجا اور فریق ثانی موجود تھے( فریق ثانی میں جو لوگ ہیں مرد میت کا بھانجا ہے اور اسکی اہلیہ میت کی بھتیجی ہے) انکے بچے یہ سب اس مجلس میں موجود تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فریق اول نے اپنی بھانجی اور بھتیجی اور حج بدل کے لیے جو وصیت کی ہے یہ مکان کی کل مالیت میں سے صرف ایک تہائی (3/1) تک نافذ ہو گی اور باقی دو تہائی (3/2) مالیت کے حقدار فریق اول کے بھائی ہیں۔ البتہ اگر فریق اول کے بھائی ایک تہائی (3/1) سے زائد میں بھی اس وصیت کو نافذ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔

تنبیہ 1: وصیت کے ایک تہائی مال کی تقسیم کا طریقہ یہ ہو گا کہ اس کے 10 حصے بنائے جائیں، ایک حصہ حج بدل کے لیے ہو گا اور 4 حصے بھتیجی کے لیے اور 5 حصے بھانجی کے لیے ہوں گے۔

تنبیہ 2: یہ جواب اس صورت میں ہے کہ فریق اول کا اس مکان کے علاوہ کوئی اور ترکہ نہ ہو اور اگر کوئی اور ترکہ بھی ہو تو اس کی تفصیل بیان کر کے مسئلہ پوچھیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved