- فتوی نمبر: 3-111
- تاریخ: 04 اپریل 2010
- عنوانات: حظر و اباحت > پردے کا بیان
استفتاء
ہندوستانی ماحول میں خاندانی نظام میں مل جل کر رہنے کو ترجیح دی جاتی ہے اور بعض دفعہ شریعت کے مطابق بھی کیا جاتا ہے، واللہ اعلم۔ بہر حال ایسی بچیاں جو شرعی پردے کا اہتمام کرتیں ہیں ان کو شادی کے بعد یہ مسائل پیدا ہوتے ہیں کہ علیحدہ کھانا اور رہنے میں شرعی پردہ سہولت سے کرلیتی ہیں لیکن بعض دفعہ خاوند وسائل کے اعتبار سے یا والدین یا خاندان کے اس کو اچھا نہ سمجھنے کی وجہ سے ایسا سکنہ اور نفقہ نہیں مہیا کر سکتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
عورت کے لیے اصل تو یہی ہے کہ جہاں تک ہوسکے اس کے جسم کا کوئی بھی حصہ غیر محرم مردوں کےسامنے نہ آئے، نہ ہاتھ، نہ پاؤں اور نہ ہی چہرہ۔
البتہ بہت ہی مجبوری ہو مثلاً مشترکہ گھر ہونے کی وجہ سے ہر وقت کا پردہ نہیں ہو سکتا تو ایسی حالت میں اس بات کی گنجائش ہے کہ اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ کلائی کے جوڑ تک اور دونوں پاؤں ٹخنے کے نیچے تک کھلے رکھے جائیں، اس کے علاوہ بدن کا دوسرا کوئی حصہ مثلاً سر اور پنڈلی یا بازو وغیرہ کو کھولنا جائزنہیں۔ چنانچہ ایسی خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنےسر کو خوب اچھے طریقے سے بڑی چادر کے ساھ ڈھانپ کر رکھیں، کرتہ بڑی آستین والا پہنیں، اور غیر محرم مردوں کے ساتھ بے تکلف اور ضرورت سے زائد گفتگو نہ کریں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved