- فتوی نمبر: 5-246
- تاریخ: 11 دسمبر 2012
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ہمارا مشترکہ کاروبار ہے جس میں سلیپنگ پارٹنر بھی ہے۔ ہم کراچی سے مال منگواتے ہیں جو کہ لکڑی کے تختوں پر پیک شدہ ہوتا ہے وہ تختہ 150 روپے فی تختہ کے حساب سے فروخت ہوتے ہیں لیکن اگر مال ٹرک پر اتارتے چڑھاتے تختے ٹوٹ جائیں تو تختے خریدنے والا ان کے کچھ بھی پیسے دینے کو تیار نہیں ہوتا۔ اور اس کی کوشش ہوتی ہے کہ ہم انہیں پھینک دیں تاکہ وہ مفت میں اٹھالے۔ حالانکہ اس لکڑی کی بھی ایک قیمت ہوتی ہے۔ ہمارے کاروبار کی نوعیت ایسی ہے کہ ہم لکڑمنڈی جاکر وہاں سے کوئی بیوپاری لائیں اور پھر وہ بھی نخرے کرے یا اتنی بھاگ دوڑ کے بعد وہ بہت ہی کم قیمت لگائے یہ ہمارے لیے مشکل ہوتا ہے۔ لہذا وہ لکڑی یوں ہی پڑی رہتی ہے حتی کہ سردی میں ملازمین اس کو بطور ایندھن استعمال کر لیتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا ہم میں سے کوئی ایک فرد ایسی لکڑی کو بغیر سب شرکاء خصوصاً سلیپنگ پارٹنرز کو بتائے ذاتی استعمال میں لا سکتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر ایسی لکڑی اتنی تھوڑی مقدار میں ہو کہ اس میں کسی شریک کو دلچسپی نہ ہوگی تو کوئی بھی شریک لے سکتا ہے لیکن اگر زیادہ مقدار میں ہوتی ہے تو عام شرکاء میں اس کو تقسیم کردیں یا اس کے استعمال کی صریح اجازت لے لیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved