• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ مکان کے نفع کی تقسیم

استفتاء

ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ میں ایک ٹھیکیدار ہوں ،میرے ایک دوست نے مجھے آٹھ لاکھ روپے دئیے کہ آپ ٹھیکیدار ہیں میرے یہ پیسے کسی کے ساتھ انویسٹ کر دیں۔ ایک دوسرا شخص تھا  جس کی زمین تھی اس کی زمین تھی اور اس کے پاس آٹھ لاکھ بھی تھے میں نے اس سے بات کی اور  اس کی زمین پر سولہ لاکھ  کا مکان بنایا آٹھ لاکھ اس کے اور آٹھ لاکھ انویسٹ کرنے والے کے  اب زمین کا مالک اس مکان کو بیچنا نہیں چاہتا  کرایہ پر دینے کے لیے تیار ہے تو پوچھنا یہ ہے کہ :

(1) اب وہ دونوں شخص مکان کا کرایہ آدھا آدھا لینا چاہتے ہیں کیا اس کی اجازت ہے ؟  یا اگر کسی اور حساب سے کرایہ دونوں لے سکتے ہوں ہوں تو وہ   بھی بتادیں۔

(2) کیا اس بات کی اجازت ہے کہ  ان دونوں میں سے کوئی ایک شخص اس گھر میں رہے اور دوسرے کو کرایہ دیتا رہے ؟

نوٹ : میرا (ٹھیکیدار کا) اس کرایہ میں کوئی حصہ نہیں  ہوگا میں نے صرف اس مکان کے بنانے  کا ٹھیکہ وصول کیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) مذکورہ صورت میں دونوں شریک آدھا آدھا کرایہ نہیں لے سکتے  کیونکہ  انویسٹر صرف بلڈنگ کے آدھے حصہ کا مالک بنتا ہے زمین میں اس کا کوئی حصہ نہیں   لہذا دونوں اپنے اپنے حصہ کے بقدر کرایہ  لے سکتے ہیں  ،جس کی صورت یہ ہے کہ مکان کی کل قیمت(زمین اور بلڈنگ سمیت)  میں سے انویسٹر کا آٹھ لاکھ کے حساب سے جتنا حصہ بنتا ہے  کرایہ کا اتنا فیصد اسے ملے گا اور باقی زمین والے کا ہوگا۔

(2)یہ بھی جائز ہے کہ دونوں میں سے ایک شخص اس گھر میں رہے اور دوسرے شخص کو اس کے حصے کا کرایہ ادا کرتا رہے ۔

توجیہ :  مذکورہ مکان میں دونوں کی شرکت ملک بنتی ہے اور  شرکت ملک میں حاصل ہونے والا نفع شرکاء میں حصوں کے اعتبار سے تقسیم ہوتا ہے نیز  ایک شریک اپنا حصہ دوسرے شریک کو اجارہ پر دے سکتا ہے ۔

شرح المجلہ(4/14) میں ہے:

الأموال المشتركة شركة الملك  تقسم حاصلاتها بين أصحابها على قدر حصصهم.

شرح المجلہ (2/394) میں ہے :

للمالك أن يؤجر حصته الشائعة من الدار المشتركة لشريكه سواء كانت قابلة للقسمة أو لم تكن .

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved