• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

1)مسلمان عورت کا عیسائی سے نکاح کاحکم2)اس کی عدت کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ ایک لڑکی روشی نے بتاریخ 28- 8- 2014 کو عیسائیت مذہب کو ترک کرکے دین  اسلام قبول کیا اسلامی نام ایمان فاطمہ رکھا اور ایک لڑکے بابر نواز کے ساتھ لاہور ہائیکورٹ میں حاضر ہوکرنکاح بھی کرلیا اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگی اور حق سبحانہ وتعالی نے اولاد ایک بیٹی اور ایک بیٹے سے نوازا۔آج سے تقریبا دو سال پہلے لڑکی کا شوہر روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک چلا گیا تو شوہر کے بیرون ملک جانے کے دو ماہ بعد لڑکی اپنے عیسائی والدین کو ملنے گئی اور واپس نہ آئی لڑکے کے والدین اور دوسرے عزیز و اقارب نہیں چاہتے تھے کہ وہ واپس آئے اور نہ ہی لڑکی کے والدین اور دوسرے عزیز و اقارب چاہتے تھے کہ لڑکی واپس اپنے سسرال جائے بلکہ لڑکی کے والدین اور دوسرے عزیزو اقارب چاہتے تھے کہ یہ پھر سے عیسائی ہوجائے اور انہوں نے لڑکے کی غیر موجودگی میں طلاق خلع کا عدالت میں دعوی دائر کردیا ۔عدالتی کیس کے دوران لڑکی کا لڑکے کے ساتھ رابطہ ہوتا رہا ہے اور لڑکا بار بار یہی کہتا رہا کہ میں طلاق نہیں دینا چاہتا ۔وہ بیرون ملک سے پاکستان نہیں آیا اور عدالت نے لڑکی کے حق میں طلاق خلع کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالتی فیصلہ کے کچھ عرصہ کے بعد لڑکی کے والدین نے لڑکی سے کہا کہ ہماری زندگی نہ جانے کب ختم ہو جائے اور تیرا اپنے بھائیوں اور بھابھی  کے ساتھ رہنا مشکل ہو جائے گا کیو ں نہ  کہیں تیری شادی کر دی جائے اور انہوں نے عیسائی مذہب کے مطابق غسل دے کر پاک کیا اور اس کے بعد ایک عیسائی پادری کے ساتھ شادی کر دی گئی ۔لڑکی عیسائی پادری کے ساتھ شادی کے بعد تقریبا پندرہ دن اس عیسائی شوہر کے ساتھ رہیں اور واپس اپنے والدین کے گھر لوٹ آئی اور کہا کہ میں نے ادھر نہیں رہنا میرا دل نہیں مانتا میں ایک مسلمان ہوں اور میرے بچے بھی مسلمان ہیں اور میں ایک عیسائی کے ساتھ کیسے زندگی گزاروں جب یہ بات انکے گھر میں شروع ہوئی تو محلہ میں ایک کونسلر تک یہ بات پہنچی اور سب عیسائی اکٹھے ہوکر لڑکی کو لے کر کونسلر عمر دراز صاحب کے گھر اکٹھے ہوئے اور ساری کہانی بتادی کونسلر عمردراز صاحب نے کہا کہ آپ باہر جائیں میں علیحدگی میں کچھ پوچھنا چاہتا ہوں سب عیسائیوں کے باہر جانے کے بعد کونسلر عمر دراز صاحب نے ایک محلہ دار اسلم چوہدری صاحب کے سامنے پوچھا بیٹی آپ پر کسی قسم کا کوئی خوف اور دباؤ نہیں یہ بتاؤ کہ آپ مسلمان ہیں یا عیسائی؟ لڑکی نے اونچی زبان میں کلمہ طیبہ پڑھ کر کہا کہ میں مسلمان ہوں اور مسلمان رہنا چاہتی ہوں اس کے بعد کونسل عمردراز صاحب نے لڑکی کے والدین اور دوسرے عیسا ئی لوگوں کو بلایا ان میں اس کا عیسائی شوہر بھی تھا اور لڑکی سے ان لوگوں کے سامنے دوبارہ وہی سوال کیا لڑکی نے سب کے سامنے اونچی زبان میں کلمہ طیبہ پڑھ کر کہا کہ میں مسلمان ہوں اور مسلمان رہنا چاہتی ہوں ۔لڑکی کی زبان سے یہ سننے کے بعد لڑکی کے والدین اور دوسرے عیسائی یہ کہتے ہوئے وہاں سے چلے گئے کہ اب تو ہمارے لئے اور ہم تیرے لیے مر گئے ہیں۔ لڑکی ایمان فاطمہ اب کونسلر عمر دراز صاحب کے گھر میں رہتی ہیں، پندرہ دن ہو گئے ہیں اس کا مسلمان شوہر بیرون ملک سے پاکستان آگیا ہے اس لڑکے بابر نواز کے ساتھ رابطہ کرنے کے بعد اس سے یہ ساری بات کی ہے۔ کیا آپ اس لڑکی فاطمہ ایمان کے ساتھ اپنا گھر بسانا چاہتے ہیں تو بابر نواز صاحب نے کہا ہے کہ اس سے اچھی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ مجھے میری بیوی اور بچے مل جائیں ۔

اب جواب طلب سوالات یہ ہیں کہ :

1 کیا عدالتی فیصلہ سے  لڑکی کو طلاق ہو گئی تھی اور اس کی مسلمان شوہر سے علیحدگی ہو گئی تھی؟

2 کیا لڑکی کا عیسائی کے ساتھ نکاح ٹھیک ہوا تھا ؟

3 اب لڑکی نے عیسائی شوہر سے علیحدگی اختیار کر لی ہے اور اپنے مسلمان ہونے کا اظہار کر دیا ہے تو کیاپہلے مسلمان شوہر سے نکاح کرنے کے لئے عدت گذارنی پڑے گی؟ اگر عدت گزارنی پڑے گی تو کتنا عرصہ ؟مہربانی فرماکر رہنمائی فرمائیں

وضاحت مطلوب ہے :1۔ جب عدالتی کارروائی خلع کے بارے میں ہو رہی تھی اس وقت لڑکی رضامند تھی؟

جواب وضاحت : گھر والے اس نکاح پر شروع ہی سے ناراض تھے لیکن عدالتی کاروائی کے وقت لڑکی  رضامندتھی ۔

2۔  اب پادری کو چھوڑنے کی کیا وجہ ہے؟

جواب وضاحت : میں چونکہ مسلمان ہوں مجھے اچھا نہیں لگتا جب وہ میرے قریب آتا ہے تو مجھے کراہت محسوس ہوتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1 ۔عدالتی فیصلہ سے لڑکی کو طلاق نہیں ہوئی اور لڑکی بدستور مسلمان شوہر کے نکاح میں ہے ۔

2۔ لڑکی کا عیسائی کے ساتھ نکاح منعقد نہیں ہوا کیونکہ لڑکی مسلمان ہے اور مسلمان عورت کا نکاح کسی کافر کے ساتھ شریعت کے لحاظ سے منعقد نہیں ہو سکتا ۔

3۔ لڑکی کو عیسائی مرد کے ساتھ رہنے کی وجہ سے عدت نہ گزارنی ہوگی، کیونکہ یہ نکاح باطل تھا اور نکاح باطل میں عدت نہیں گزارنی ہوتی۔ البتہ 15 دن عیسائی مرد کے ساتھ رہی ہے یہ بہت بڑا گناہ سرزد ہوا ہے اس پر اللہ پاک سے سچے دل کے ساتھ توبہ کرے اور کثرت سے استغفار بھی کرے ۔

المبسوط للسرخسي (6/ 310)

والخلع جائز عند السلطان وغيره لأنه عقد يعتمد التراضي كسائر العقود

فی  التارتارخانیة:

لایجوز نکاح منکوحة الغیر ومعتدة الغیر عند الکل ولو زوج منکوحة الغیر وهو لایعلم انها منکوحة الغیر فوطئها تجب العدة۔

فی الهندیة:

لایجوز للرجل ان یتزوج زوجة غیره ۔

 فی الشامی (380/2)

نکح کافر مسلمة فولدت منه لایثبت النسب منه ولاتجب العدة لانه نکاح باطل۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved