• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

معتکفین کامسجدکی حدودسے باہروالی سیڑھیاں استعمال کرنا

استفتاء

ہماری مسجد میں اوپر کی منزل پر جانے والی سیڑھیاں مسجد میں شامل نہیں اب رمضان میں انتظامی وجوہات کے پیش نظر معتکفین حضرات  اوپر کی منزل میں اعتکاف کرتے ہیں اور بعض اوقات انہیں نماز کے لیے یا وضو استنجے کے لئے ان سیڑھیوں کے ذریعے نیچے آنا پڑتا ہے اور نماز وغیرہ سے فارغ ہوکر دوبارہ اوپر جانا پڑتا ہے  ۔ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا مذکورہ صورت میں معتکفین کو ان سیڑھیوں کے ذریعے نچلی منزل میں وضو استنجے کے لئے یانماز کے لئے آنا اور پھر ان سیڑھیوں کے ذریعے اوپر جانا جائز ہے؟کیونکہ اگر جائز نہیں تو ہم ان کو مسجد میں شامل کر لیں گے تاکہ اعتکاف میں بیٹھنے والے احباب کو اوپر سے نیچے آنے میں سہولت ہو ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں معتکفین کےلئےان سیڑھیوں کے ذریعےنمازیاوضواستنجےکےلئےنیچےآناجائزہے لہذا سیڑھیوں والی جگہ کو مسجد میں شامل کرنے کی ضرورت نہیں۔

توجیہ:معتکفین کےلئے حاجت شرعی اورحاجت طبعی کےلئےمسجدسے باہرنکلناجائزہےاورنماز،وضوحاجت شرعی میں داخل ہیں ااور ان کے لئے نکلنا جائز ہے  اسی طرح اتصال صفوف بھی حاجت شرعی میں داخل ہے جس کا اوپر رہتے ہوئے پورا کرنا ممکن نہیں لہذا اس کے لئے بھی معتکف کا نکلنا جائز ہے یا اگراعتکاف والی مسجد میں باجماعت نماز نہ ہوتی ہوتو باجماعت نماز کی ادئیگی کے لئےاگر معتکف کو دوسری مسجد جانا پڑے تو اس کی اجازت ہے اوراستنجاحاجت طبعی میں داخل ہے لہذا اس کے لئے نکلنا بھی جائز ہے۔

درمختارمع ردالمحتار (500/3)میں ہے۔

(وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا أما النفل فله الخروج لانه منه له لا مبطل كما مر (الخروج إلا لحاجة الانسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال في المسجد، كذا في النهر (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذنا  ……

قوله )لو مؤذنا( هذا قول  ضعيف  والصحيح  أنه  لا فرق  بين المؤذن  وغيره  كما في البحروالامداد.

باب المنارة خارج المسجد و (الجمعة وقت الزوال ومن بعد منزله) أي معتكفه (خرج في وقت يدركها) مع سنتها يحكم في ذلك رأيه ويستن بعده‍اأربعا أوستاعلى الخلاف ولو مكث أكثر لم يفسد لانه محل له وكره تنزيها لمخالفة ماالتزمه بلاضرورة……

قوله )ولو مكث اكثر(كيوم وليلة او اتم اعتكافه فيه سراج .قوله )لانه محل له( أى مسجد الجمعة محل للاعتكاف…..قوله )لمخالفة ماالتزمه (اي من الاعتكاف فى المسجد الاول لانه لما ابتدأ الاعتكاف فيه فكانه عينه لذلك فيكره تحوله عنه مع امكان الاتمام فيه بدائع.

ردالمحتار (493,503)میں ہے:

لم يذكر جواز خروجه لجماعة وقدمنا عن النهر والفتح ما يفيده )وهوهذا،از ناقل( قال في النهر والفتح واما افضل الاعتكاف ففي المسجد الحرام ثم في مسجده ثم في المسجد الاقصى ثم في الجامع قيل اذا كان يصلى فيه بجماعة فان لم يكن ففي مسجده افضل  لئلا يحتاج الى الخروج ثم ما كان اهله اكثر.

مسائل بہشتی زیور (424/1)میں ہے :

مسئلہ: اگر ایسی مسجد میں اعتکاف کرے جہاں پانچ وقت جماعت سے نماز نہیں ہوتی تو جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے دوسری مسجد میں جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved