• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مطلقہ کی تین ماہواریں گزرنے سے پہلے نکاح

استفتاء

حضرت کچھ ماہ قبل گھر یلوناچاقی کی بناء پرہماری آپس میں طلاق ہو گئی تھی پھر اس کے تین ماہ بعد لڑکی اپنے بچوں کی وجہ سے واپس گھر آئی تھی تو میں نے اس کا نکاح کرو اکے حلالہ کی صورت اختیا ر کی تھی اس کے بعد حلالہ کی طلاق ہو گئی ۔(پھر دو ماہ حیض اس کو آیا پھر)وہ میرے پاس ہی رہ رہی تھی ۔پھر ہم سے گناہ ہو گیا جس سے حمل ٹھہر گیا ہے ۔اب کوئی نکاح کی صورت بن سکتی ہے تو مہر بانی فرماکر میری رہبری فرمادیں یا اس حمل کو ضائع کروا دوں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ تین ماہواریاں گزرنے سے قبل حمل ٹھہراہے جس کی وجہ سے عدت مکمل نہیں ہوئی اورعدت سے پہلے نکاح جائز نہیں ۔اس لیے دوران حمل نکاح کی صورت ممکن نہیں ۔لہذا اب نکاح کی صرف یہ صورت ہوسکتی ہے کہ حمل پر 120دن گزرنے سے پہلے اسے ضائع کردیں۔پھر حمل کے کچھ اعضاء بن چکے تھے تو حمل ضائع کروانے کے فورابعد ورنہ ایک حیض گزرنے کے بعد نکاح کرلیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved