استفتاء
ایک مسجد میں نماز کے اوقات مقرر ہیں اور اس مسجد کے قریب محلہ بھی ہے اور راستہ بھی ہے اور مسجد میں تقریبا ً نمازی دکاندار لوگ ہوتے ہیں اور مسجد کے امام صاحب متولی کی وجہ سے نماز کو چار پانچ منٹ لیٹ کر دیتے ہیں جس سے دکاندار لوگوں کا حرج ہوتا ہے۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ امام صاحب کے بالکل پیچھے والی جگہ مسجد کے متولی کیلئے متعین ہے اگر متولی صاحب کسی وجہ سے لیٹ ہو جائیں تو کسی کو متولی کی جگہ پر نہیں بیٹھنے دیا جاتا ۔ بالفرض اگر کوئی آدمی بیٹھ بھی جائے تو اس کو وہاں سے اٹھا دیا جاتا ہے کیونکہ وہ جگہ مسجد کے متولی کیلئے متعین ہے بعض دفعہ اگلی صف بھری ہوتی ہے اور متولی کی جگہ خالی ہوتی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
محلہ کے عام لوگوں کے جمع ہونے کے بعد کسی خاص شخص کے انتظار میں جماعت کی نماز کو موخر کرنا اور اسکو معمول بنا لینا مکروہ تحریمی ہے اسی طرح مسجد میں اپنے لئے کوئی جگہ مخصوص کر لینا اور اگر کوئی دوسرا شخص پہلے بیٹھ جائے تو اسے اٹھا دینا شرعاً نا جائز ہے اس لئے نمازی متولی مسجد کو نرمی سے اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ ان دونوں باتوں کی اصلاح کرے۔
لو انتظر قبل الصلوة ففی اذان البزازیة لو انتظرالاقامة لیدرک الناس الجماعة یجوز و لو احد بعد الاجتماع لا۔ 2/ 242 و یکرہ الاعطار ۔۔و تخصیص مکان لنفسه و لیس له ازعاج غیره منه ۔
( شامی: 2/ 527) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved