- فتوی نمبر: 14-75
- تاریخ: 11 اپریل 2019
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شرائط
۱۔ جس کام میں مال لگایا جائے اس کی خبر سرمایہ کار کو ہو ۔یعنی جہاں بھی لگائے بتاکر لگائے۔
۲۔ مضارب ہر آڈر پر مال لگانے کا مجاز نہ ہو گا بلکہ جس آرڈر میں مال لگانے کی رب المال کی طرف سے اجازت
ہو گی مضارب صرف اسی آرڈر میں مال لگائے گا ۔
تنبیہ : ان دو شقوں کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا کاروبار یہ ہے کہ ہمیں مختلف لوگوں (کمپنیوں )کی طرف سے مختلف
چیزیں مہیا کرنے کے آرڈر آتے ہیں چنانچہ ہم مضاربت کی ترتیب ایک آرڈر کے حساب سے کریں گے مثلا تین آرڈر
آئے تو رب المال کو بتادیا کہ یہ تین آرڈر ہیں آپ کس میں سرمایہ لگانا چاہتے ہیں اس آرڈر میں مکمل سرمایہ اس کا ہو گا
اور صرف اسی آرڈر تک محدود ہو گا چنانچہ اس آرڈر کے حساب سے ان سے پیسے لیے جائیں گے اور اس آرڈر کے
پوراہونے کے بعد پیسے اسے واپس کردیں گے ۔پھر دوبارہ اگر کسی اور آرڈر میں لگانا چاہے تو اس کی مرضی ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ دونوں شقیں درست ہیں کیونکہ رب المال کو اختیار ہوتا ہے کہ کسی خاص چیز میں انویسٹمنٹ کرے یا مضارب کو کسی
خاص قسم کا مال خریدنے کا پابند کرلے۔
مهما شرط رب المال وقيد بالمضاربة المقيدة يلزم المضارب رعايته(مجلة الاحکام
العدلية :ماده۱۴۲۰)
ولا يملک (المضارب)ايضا تجاوز بلد او سلعة ۔۔۔۔عينه المالک(در مختار ۸/۵۰۶)
۳۔ گاہک سے رقم کی واپسی کی مدت دو ماہ ہوگی۔
تنبیہ: ہم جس کمپنی سے کام کرتے ہیں ان کی ترتیب یہی ہے کہ دو ماہ بعد پیسے دیتے ہیں ۔اس شق سے مقصود اپنا معمول بتانا
ہے کوئی مدت مشروط کرنا نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جب رب المال کی طرف سے ادھار معاملہ کرنے کی نفی نہ ہو تو جتنی مدت تک عام طور پر تاجر ادھار معاملہ کرتے ہیں
مضارب بھی کرسکتا ہے ۔
المضارب في المضاربة المطلقة بمجرد عقدالمضاربة يکون ماذونا بالعمل في لوازم المضاربةوالاشياء التي تتفرع عنها فاولا يجوز له البيع والشراء لاجل الربح ۔۔۔۔ثانيا يجوز له البيع سواء کان بالنقد او بالنسيئة بقليل الدراهم وکثيرها لکن يجوز له اعطاء المهلة في المرتبة التي جري العرف والعادة بين التجار والا فليس له بيع الاموال الي مدة طويلة لم تعرف بين التجار (مجلة الاحکام
العدلية:مادة ۱۴۱۴)
۴۔ غیر معتمد پارٹینر کو مال دینے میں پوری ذمہ دار عامل کی ہو گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ پابندی لگا سکتے ہیں
ولا یملک ایضا تجاوز بلد او سلعة اووقت او شخص عینه المالک لان المضاربة تقبل التقییدالمفید ولو بعد العقد مالم یصر المال عرضا (درمختار۵۰۶؍۷)
۵۔ عامل کی غفلت کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی ذمہ داری عامل پرہو گی ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ شق مضاربت کے اصولوں کے مطابق ہے۔
المضاربة من عقود الامانات والمضارب امين علي ما في يده من مال المضاربة الا اذا خالف شروط الامانة فتعدي علي مال المضاربة
او قصر في ادارة اموال المضاربة او خالف شروط عقد المضاربة فاذا فعل واحدا او اکثر من ذلک فقد اصبح ضامنا لراس المال
(معيار المضاربة من المعايير الشرعية۴؍۴)
المضارب امين وراس المال في يده في حکم الوديعة(مجلة :ماده ۱۴۱۳)
۶۔ گاہک سے رقم واپس آنے پر فوری ادائیگی رب المال کو کی جائے کل رقم نفع سمیت۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
چونکہ مضاربت ایک ہی سودے کی ہوگی اس لیے پوری رقم وصول ہونے کے بعد مضارب کے ذمے یہ لازم ہوگاکہ وہ رب
المال کی کل رقم بمع رب المال کے نفع کے اسے فوری واپس کرے لہذا یہ شق جائز ہے۔
۷۔ عند الطلب بل سیل انوائس بھی دکھائی جاسکتی ہے اور costing sheet(مال کی تیاری کے خرچہ کا ریکارڈ)
تنبیہ: یعنی رب المال پورے حساب کتاب کا تقاضہ کر سکتاہے کہ کتنے میں مال خریدا تھا اوپر کتنا خرچہ آیا تھا اور
کتنے میں بکا تھا اور کتنا نفع ہوا ہے۔
الجواب:
اگر رب المال کی تسلی زبانی حساب پر نہ ہو رہی ہو تو وہ مضارب سے سیل انوائس اورکاسٹنگ شیٹ کا مطالبہ کرسکتاہے۔
و تفرع علي کونه امانۃ ماسئل قاريء الهدايۃ عمن طلب محاسبۃ شريکه فاجاب لا يلزم بالتفصيل
ومثله المضارب والوصي والمتولي نهر
قوله (فاجاب الخ) حيث قال ان القول قول الشريک والمضارب في مقدار الربح والخسران مع يمينه ولا يلزمه ان يذکر الامر مفصلا والقول قوله في الضياع والرد الي الشريک۔
قوله( ومثله المضارب والوصي والمتولي) سيذکر الشارح في الوقف عن القنيۃ ان المتولي لاتلزمه المحاسبۃ في کل عام ويکتفي القاضي منه بالاجمال لو معروفا بالامانۃ ولو متهما يجبره علي التعيين شيئا فشيئا ولا يحبسه بل يهدده ولو اتهمه يحلفه اه۔ والظاهر انه يقال مثل ذلک في الشريک والمضارب والوصي فيحمل اطلاقه علي غير المتهم اي الذي لم يعرف بالامانۃ تامل۔(شامي
۴۹۶؍۷)
۸۔ نفع میں شراکت 50%حساب سے ہو گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مضاربت میں نفع ۵۰ فیصد کے حساب سے بھی رکھ سکتے ہیں۔
المضارب انما يستحق الربح في مقابلة عمله والعمل انما يکون متقوما بالعقد فاي مقدار شرط للمضارب في عقد المضاربة من الربح ياخذ حصته بالنظر اليه (مجلة :ماده ۱۴۲۵)
۹۔ غیر اختیاری نقصان مکمل رب المال کے ذمہ ہو گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شرعا بھی غیر اختیاری نقصان کی ذمہ داری رب المال کی ہی ہوگی۔
علی کل حال یکون الضرر والخسار علی رب المال (مجلۃ :مادۃ ۱۴۲۸)
۱۰۔ رقم کی وصولی کے دستخط آڈر (p.o)کی کاپی پر ہوں گے۔
یعنی مضارب پہلے کمپنی کی طرف سے آڈر کی کاپی دکھائے گا کہ یہ آڈر آیا ہوا ہے اس میں مضاربت کرنے کے لیے پیسے دے
دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
چونکہ ان کا آپس میں معاملہ یہی ہے کہ کسی خاص سودے میں مضاربت کریں گے اس لیے اس سودے کا آرڈر دکھا
کر معاملہ کرسکتے ہیں
۱۱۔ اختلاف کی صورت میں حتمی فیصلہ دارالافتاء الھلال مسجد کا تسلیم کیا جائے گا۔
۱۲۔ آفس اخراجات اور آرڈر اخراجات مکمل نفع میں سے 20%رب المال کے ذمہ ہونگے۔
تنبیہ: ایک مہینے میں مختلف آرڈر چلتے رہتے ہیں اس لیے ایک آرڈر پر آنے والے آفس کے اخراجات کا حساب
لگانا بہت مشکل ہے اس لیے یہ ترتیب بنائی کہ 20%اس کا طے کرلیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ اخراجات لینا جبکہ ان کا حقیقی حساب کرنا بھی ممکن نہیں درست نہیں البتہ یہ کرسکتے ہیں کہ مضارب یہ خرچہ وصول
نہ کرے بلکہ نفع میں اپنا فیصدی حصہ بڑھالے
© Copyright 2024, All Rights Reserved