• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مضارب کاکاروبار سے قرض لینا اوراس کاروبار میں نقصان کس کے ذمہ ہوگا؟

  • فتوی نمبر: 13-200
  • تاریخ: 18 اپریل 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب محترم میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں نے اپنی مرحومہ بہن کے ساتھ 14-4-2014شراکت داری میں ایک دوکان ہول سیل کاسمیٹکس کے کام کے لیے کرایہ پر لی تھی اور مجھے کاسمیٹکس کی دوکانداری کا کوئی تجربہ نہیں تھا ۔کاسمیٹکس کے کارخانے داری کا تجربہ تھا میں نے دوکان شاہ عالم مارکیٹ کی مشہور مارکیٹ اتفاق مارکیٹ میں فرنٹ کی دوکان لی تھی ۔شروع شروع میں صبح 9:00یا 9:30کھولتا اور نو بجے یا ساڑھے نو بجے رات کو بند کرتا تھا ۔کبھی کبھی تو رات کے دو بھی بج جاتے تھے کچھ عرصے کے بعد میں نے دوکان ٹائم صبح سواآٹھ کردیا تھا ۔اور کبھی دوکان کوکھلنے میں دیر بھی ہوجاتی تھی ۔اس کی وجہ زیادہ تر میری مرحومہ بہن کی بیماری ہوتی تھی ۔ میں نے دوکانداری تقریبا ایک سال اور چھ ماہ کی تھی ۔آخرمیں ،میں دوکان نہ چلنے کی وجہ سے دیر سے کھولتا تھا ۔دوکان نہ چلنے کی وجہ جو میری سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ میری دوکان کے مالک کی دوکان برابر میں تھی اور ان کی بھی دوکان ہول سیل کاسمیٹکس کی تھی ۔شروع شروع میں کئی کئی دن ایک روپے کی بھی سیل نہیں ہوتی تھی ۔ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس مارکیٹ میں دو نمبر کام بہت تھا مثلا وہاں گاہک کو روکنے کے لیے ایک نمبر مال کا ریٹ خرید کے برابر یا اس سے بھی کم بتا کر گاہک کو روک لیاجاتا ہے پھر اس کو دو نمبر مال دوگنی قیمت میں فروخت کرتے تھے۔میں دو نمبر مال فروخت نہیں کرتا تھا دوکان سیڑھیوں کے نیچے تھی میں صحیح طرح سے کھڑا بھی نہیں ہو سکتا تھا۔

پھر عمران خان کے دھرنے کی و جہ سے بہت نقصان ہوا تھا پھر میں نے دوکان کی رقم سے کاسمیٹکس کی کارخانے داری کا دوبار ہ آغاز کیا ۔یہ سوچ کر کہ اپنا مال بنا کراچھے نفع میں فروخت کریں گے ۔اس میں بھی بہت ہی نقصان ہوا ۔نقصان کی وجہ سے اس کاروبار سے نہ میں خودکچھ لے سکا ۔ہاں کاروبار میں کچھ ادھار لیے تھے کیونکہ مجھے کوئی خرچ نہیں ملتا تھا نہ ہی اپنی بہن کو کچھ دے سکا ۔میرے علاوہ بھی اور لوگوں کی دوکانیں شروع ہو کر نقصان کے ساتھ ختم ہوگئیں ۔میری مرحومہ بہن نے ایک لاکھ نوے ہزار مختلف لوگوں سے لے کراور باقی اپنے پاس سے ملا کرکل مجھے 600,000دیئے تھے۔ میری مرحومہ بہن نے کسی سے پچیس ہزار ،پچانوے ہزار اور ستر ہزار لیے تھے ۔ طے یہ ہوا کہ میں محنت کروں گا اور سرمایہ اس کایعنی بہن کا ہو گا ۔پہلے  طے یہ ہوا تھا کہ نفع60%میرا اور چالیس فیصد اس کا ۔پھر کچھ عرصے کے بعد اس نے کہا پچاس فیصد اس کا اور پچاس فیصد میراہو گا ۔پھر اس نے کہا ساٹھ فیصد اس کا اور چالیس فیصد میراہوگا۔پھر کہاکہ55%اور 45%۔لیکن اب مجھے یاد نہیں کہ 55%اس کاتھا یا میرا۔جب دوکان ختم ہو گئی تو وہ کہتی رہتی تھی کہ میری ساری رقم ختم ہوگئی ۔میں اسے کہتا تھا کہ تم فکرنہ کرو میں آپ کو پورے چھ لاکھ دے دوں گا۔ میں نے اس سلسلے میں اس کو تین لاکھ بارہ ہزار روپے کی ادائیگی کردی تھی ۔میں ایک غریب آدمی ہوں ۔نقصان کے بعد میں نے نوکری شروع کی ہے اس کی تنخواہ پندرہ ہزار روپے ہے۔

۱۔ اب بتادیں میں نے اس کو کتنی رقم دینی ہے ؟

۲۔ جو رقم میرے ذمہ بنتی ہے اس سے بقایا حصے داروں کو کتنے دینے ہیں ؟

۳۔            میری مرحومہ بہن طلاق یافتہ تھی اس کے پرانے کپڑے دو عدد استعمال شدہ جوتیاں ،استعمال شدہ برتن کچھ استعمال شدہ پرس کچھ بغیر سلے کپڑے اور کچھ استعمال شدہ چھوٹی موٹی چیزیں ہیں ایک موبائل جو کہ بارہ مئی دوہزار اٹھارہ کو ڈبہ پیک دس ہزار ایک سو روپے کا خرید اتھا اس کی وفات یکم جون دوہزار اٹھارہ کو ہوئی اس کو میری والدہ نے نو ہزار کا خرید لیا ہے ان چیزوں کے وارث کون ہیں ؟

۴۔            میری مرحومہ بہن کی کچھ نمازیں بقایا ہیں اصل میں اس کے گردے واش ہوتے تھے ہر ہفتے میں تین دفعہ جس دن اس کے گردے واش ہوتے تھے اس دن تین نمازیں عصر ،مغرب اور عشاء رہ جاتی تھیں ۔ان نمازوں کا کیسے حساب کریں ؟

۵۔            نیز اس کے پاس نقد ایک لاکھ چونسٹھ ہزار روپے تھے۔

۶۔ اس کے پاس زیور بھی تھا جس کی مالیت 153200روپے اب ہے ۔جس میں سے 120000کا زیور اس نے اپنی بہن کی بیٹی کے نام کردیا تھا ۔یہ سب رقم اور زیور مرتے دم تک مرحومہ بہن کے پاس ہی رہے۔

نوٹ:         مرحومہ کے دوبھائی اور ایک بہن ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔ بہن نے دوسرے لوگوں سے جو پیسے پکڑے تھے کس عنوان سے لیے تھے ؟نفع نقصان کی بنیاد پر کاروبار کے لیے لیے تھے یا بطور قرض لیے تھے؟ نیز ان لوگوں کی جانب سے تقاضا ہے؟

۲۔ بہن کے ورثاء میں کون کون حیات ہیں ؟

۳۔            زیور صرف اپنی بھانجی کے نام کیا تھا یا نہیں ؟عملا قبضہ بھی دیدیا تھا ؟

جواب وضاحت:

جناب میری بہن نے رقم دوسرے لوگوں سے نفع ونقصان کی بنیاد پر کاروبارکے لیے لی تھی ۔اب کچھ لوگ تقاضا کررہے ہیں ۔

۲۔ جناب میری بہن طلاق یافتہ تھی ۔بچے بھی نہیں تھے ان کے والدین حیات ہیں ۔

۳۔            زیور مرتے دم تک میری مرحومہ بہن کے پاس تھا صرف نام کیا تھا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔۲           مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کی حیثیت مضارب کی ہے اس لیے اگر نقصان آپ کی کوتاہی سے ہوا ہے تو آپ کل نقصان کے ذمہ دار ہیں اور اگر بغیر کوتاہی کے ہوا ہے تو نقصان کے آپ ذمہ دار نہیں ۔ البتہ جو رقم آپ کا روبار میں سے ادھار لیتے رہے اس کی واپسی ہر حال میں آپ کے ذمے ہے۔

مذکورہ صورت میں آپ کی کوتاہی تھی یا نہیں ؟اس کا فیصلہ اس شعبے کی سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد سے کرایا جاسکتا ہے۔

جو رقم آپ کی بہن نے لوگوں سے نفع نقصان کی بنیاد پر پکڑی تھی اس کی ادائیگی ان کے حصوں کے تناسب سے کی جائے گی۔

۳۔            مرحومہ کاقرضہ ادا کرنے کے بعد جو ترکہ بچے گا اس میں سے چھٹا حصہ 1/6والد ہ کو اور باقی والد کو ملے گا ،بہن بھائیوں کا اس میں کچھ حصہ نہ ہو گا۔

۴۔            اگر بہن نے ان نمازوں کے کفارے کی وصیت کی تھی تو ان کے کل مال کے تہائی حصہ میں سے فی نماز پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت کسی مستحق زکوۃ کو دے دیں یاد رہے کہ وتر کو الگ نمازشمار کیا جائے گا۔اور اگر وصیت نہیں کی تھی تو آپ پابند نہیں ہیں ورثاء اپنی مرضی سے کفارہ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔

۵۔            اس کا جواب نمبر تین کے مطابق ہے۔

۶۔ زیور چونکہ صرف نام کیا تھا اور قبضہ نہیں دیا تھا اس لیے یہ زیور بھی ان کی وراثت میں شمار ہو کرورثاء میں شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہو گا۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved