• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نا بالغہ کا نکاح

استفتاء

میرا نام*** ہے، میری شادی 11 سال کی عمر میں ہوئی، میں بہت چھوٹی تھی، اور نا سمجھ بھی تھی، مجھے کسی نے کہا کہ تمہارا نکاح جائز نہیں ہے، لیکن میرے دو بچے ہیں ان کی زندگیوں پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے، میں نے کہا کہ کیوں نہ کسی بڑے سے مشورہ کیا جائے؟ اور پوچھا جائے کہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟

یہ لڑکا جس سے میری شادی ہوئی ہے، یہ میرے سگے ماموں کا بیٹا ہے، اور بچپن سے میری نانی اور لڑکے کی دادی تھی، انہوں نے میرا رشتہ  طے کیا ہوا تھا۔ اب مجھے پتہ چلا ہے کہ یہ چیز ٹھیک نہیں ہے۔ اور میرے  ماموں بہت ہوشیار تھے، میرے والدین کو روز کہنا کہ بچی کا نکاح کر دو، جس کی وجہ سے انہوں نے مجھے نکاح پر اُکسایا اور بالغ ہونے سے پہلے ہی بیاہ دیا۔ لہذا میں جاننا چاہتی ہوں کہ یہ نکاح جائز ہے کہ نہیں؟ اور جب میرا نکاح ہو رہا تھا تو ابو اور ماموں نے میری طرف دیکھ کر کہا کہ "بیٹا ہاں کرو”، اور میں باہر کھیل رہی تھی، جس حالت میں تھی ویسے ہی کپڑے پہنائے اور بیٹھا دیا۔ اور میرے ماموں نے میری عمر 20 سال لکھوا کر میری 14 سال کی عمر میں نکاح رجسٹرڈ کروایا ۔

میری ماں راضی نہیں تھی، لیکن باپ کی رضا مندی کی وجہ سے یہ رشتہ انجام پایا گیا۔ حق مہر نہیں لکھا گیا تھا، میری شادی کو تقریباً پندرہ سال ہو گئے ہیں اور میرے دو بچے ہیں، ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے۔ شادی کے تین سال بعد نکاح رجسٹرڈ کروایا گیا۔ اب بھی میرے والدین چاہتے ہیں کہ میں یہاں رہوں اور اسی خاوند کے ساتھ زندگی بسر کروں اور میرے لیے جو شرعی حیثیت ہو وہ عرض کر دیں تاکہ میں آسانی ساتھ اپنی زندگی بسر کر سکوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ نکاح درست ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved