• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نافرمان بیوی کو طلاق دینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری شادی کو تقریبا  8 سال ہو گئے ہیں اور میری سات سال کی ایک بیٹی ہے، میری بیوی 6 سال سے اپنے ماں باپ کے گھر رہتی ہے اور بیٹی کو بھی ساتھ لے گئی تھی، اس وقت بیٹی کی عمر 6 ماہ تھی، میری بیوی کا مطالبہ یہ ہے کہ ماں باپ سے اپنا جائیداد کا حصہ لو اور ان کو چھوڑ دو، پھر ساتھ رہوں گی ورنہ کبھی نہیں آؤں گی اور بیٹی سے بھی نہیں ملنے دوں گی، میں چار سال دوبئی میں رہا، وہاں سے بیوی کو ہر مہینے پیسے بھی بھیجتا رہا، اب میں گھر واپس آ گیا ہوں لیکن وہ اب بھی واپس نہیں آ رہی، بیٹی سے صرف فون پر بات کرواتی ہے، وہ میرے والدین کی عزت نہیں کرتی، ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی، مجھ سے بھی بدتمیزی اور بدزبانی کرتی ہے،میں نے اب تک بچی کی وجہ سے اسے طلاق نہیں دی لیکن اب گھر والے اور رشتہ دار کہہ رہے ہیں کہ اسے طلاق دے دو، کیا اس صورتحال میں میرے لیے بیوی کو طلاق دینا جائز ہے؟ اسے طلاق دینے سے میں گناہگار تو نہیں ہوں گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  میں آپ کے لیے اپنی بیوی کو طلاق دینا جائز ہے اور طلاق دینے سے آپ گناہگار نہیں ہوں گے، تاہم طلاق دینی چاہئے یا نہیں ؟ اس کا فیصلہ ہم نہیں کر سکتے، اس کا فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے۔

درمختار مع ردالمحتار (416/4)میں ہے:بل يستحب لو مؤذية أو تاركة صلاة. غاية(قوله لو مؤذية) أطلقه فشمل المؤذية له أو لغيره بقولها أو بفعلها ط .۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved