- فتوی نمبر: 31-35
- تاریخ: 21 اپریل 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ ناخن کس حد تک بڑھانے چاہیئں ؟ مطلب ان کی لمبائی کس حد تک حلال ہے ؟ اور کس لمبائی تک پہنچ جائیں تو حرام ہو جاتے ہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شرع میں اس کی کوئی حد نہیں کہ ناخنوں کی لمبائی کس حد تک حلال ہے اور کس حد تک حرام ہے البتہ مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
1۔اگر کوئی خاص مجبوری نہ ہو تو ناخن کاٹنے میں 40 دن سے تاخیر نہ کی جائے۔
2۔ناخن اتنے لمبے نہ ہوں کہ جس کی وجہ سے جانوروں یا فاسق وفاجر قسم کے لوگوں کے ساتھ مشابہت ہو۔
3۔مذکورہ بالا باتوں سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ناخن ہر ہفتے کاٹ لیے جائیں ورنہ کم از کم 15 دن میں ایک مرتبہ کاٹ لیے جائیں۔
مسلم شریف (1/153) میں ہے :
عن أنس بن مالك قال: قال أنس: « وقت لنا في قص الشارب، وتقليم الأظفار، ونتف الإبط، وحلق العانة أن لا نترك أكثر من أربعين ليلة۔
فتاوی عالمگیری (5/357) میں ہے :
الأفضل أن يقلم أظفاره ويحفي شاربه ويحلق عانته وينظف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة فإن لم يفعل ففي كل خمسة عشر يوما ولا يعذر في تركه وراء الأربعين فالأسبوع هو الأفضل والخمسة عشر الأوسط والأربعون الأبعد ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد كذا في القنية
فتاویٰ شامی (6/392) میں ہے:
وإن كان إسكافا أمره إنسان أن يتخذ له خفا على زي المجوس أو الفسقة أو خياطا أمره أن يتخذ له ثوبا على زي الفساق يكره له أن يفعل لأنه سبب التشبه بالمجوس والفسقة
مرقاۃ المفاتیح (7/2782) میں ہے:
(وعنه) : أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم – (من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير
آپ کے مسائل اور ان کا حل (8/329) میں ہے:
سوال: لڑکیوں کو ناخن لمبے کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: شرعی حکم یہ ہے کہ ہر ہفتے نہیں تو پندرھویں دن ناخن اُتار دے، اگر چالیس روز گزر گئے اور ناخن نہیں اُتارے توگناہ ہوا۔ یہ ہی حکم ان بالوں کا ہے جن کو صاف کیا جاتا ہے، اس حکم میں مرد اور عورت دونوں برابر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved