• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نام رجسٹری کرانا

استفتاء

غیر منقولہ اشیاء میں ہبہ کی صورت میں قبضہ کی مختلف صورتیں  فقہائے کرام نے بیان فرمائی ہیں۔ مثلاً زمین پر موہوب لہ کھڑا کرنا، تخلیہ کرنا، مکان وغیرہ پر ایسی قدرت دینا کہ فوراً وہ بند کر سکے، چابی کا حوالہ کرنا وغیرہ۔ تو کیا آج کل بھی پلاٹ، مکان وغیرہ کے ہبہ کے وقت انہی صورتوں کا اعتبار ہوگا یا اگر کاغذات وسندات زمین جس کی رجسٹریشن کر دی ہو حوالہ کرنے سے قبضہ شمار ہوگا۔ چونکہ آج کل کاغذات اور دستاویزات کو قانونی اعتبار سے بڑی اہمیت حاصل ہے۔ بلکہ اسی سے ضمان بھی منتقل ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قانون چارہ جوئی کے لیے حامل دستاویزات کو پیش ہونا پڑتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب کسی غیر منقولہ جائیداد کے بارے میں زبان سے ہدیہ کا ایجاب و قبول  ہوگیا ہو پھر واہب نے موہوب لہ کے نام رجسٹری کرادی ہو یا واہب نے رجسٹری اپنے نام کروا لی ہو جس پر واہب کے بھی دستخط ہوتے ہیں اور اس میں جائیداد کی حدود اربعہ  مذکور ہوں اور موہوب  لہ کے ہاتھ میں رجسٹری آگئی ہو تو واہب سے موہوب لہ کی طرف انتقال معتبر ہوگا کیونکہ رجسٹری بنوانے میں مشقت کے علاوہ بہت سی صورتوں میں خرچہ بھی ہوا ہے جو کوئی بھی شخص بے فائدہ نہیں کرتا۔

ہدایہ کے حاشیہ سنبھلی میں ہے” إلا أن أحمد يجوز الهبة في العين قبل القبض على الأصح لا في المكيل والموزون۔ (333/ 3 )” اس سے معلوم ہوا کہ امام احمد رحمہ اللہ  کے نزدیک غیر منقولہ جائیداد میں قبضہ شرط نہیں ہے۔ یہی مضمون ابن رشد کی “بدایتہ المجہد” میں بھی ہے۔البتہ اس سے ہی بات بھی حاصل ہوئی کہ  اگر واہب نےزبان سے یہ نہ کہا ہو کہ یہ جائیداد تمہیں ہدیہ کی تو محض نام کی رجسٹری کرانے سے ہبہ نہ ہوگا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved