• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نابالغ اور بالغ اولاد کو دیے گئے تحائف کو استعمال کرنے اور کسی کو ہدیہ کرنے کا حکم

استفتاء

(1)عاقل ،بالغ اولاد کے لیے کہیں سے ہدیہ آجائے تو اس ہدیے کو اولاد کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا یا کسی دوسرے شخص کو ہدیۃً بھیج دینا والدین کے لیے کیسا ہے ؟  (2)اور اگر اولاد عاقل،بالغ نہ ہو تو کیا حکم ہوگا ؟تفصیلی وضاحت فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)جائز نہیں۔

(2) جائز نہیں اور اس صورت میں اجازت کا بھی اعتبار نہیں۔

نوٹ: مذکورہ دونوں صورتوں کا حکم اس صورت میں  ہے جب ہدیہ دینے والے کا اصل مقصد اولاد  ہی کو دینا ہو اور اگر اصل مقصد والدین کو دینا ہو (جیسا کہ عام عرف بھی یہی ہے) اور بچوں کا صرف نام استعمال کیا گیا ہو تو وہ ہدیہ والدین کا ہے وہ اس میں جو چاہیں تصرف کریں۔

مسند احمد (34/ 299) میں ہے:

لا ‌يحل ‌مال امرئ إلا بطيب نفس منه

شامی (5/ 689) میں ہے:

اتخذ ‌لولده ‌ثيابا ليس له أن يدفعها إلى غيره إلا إذا بين وقت الاتخاذ أنها عارية

الدر المختار (6/562) ميں ہے:

لا يجوز أن يهب شيئا من ‌مال ‌طفله ‌ولو ‌بعوض لانها تبرع ابتداء

امداد الفتاوی2/80 میں ہے:

سوال: نابالغ بچوں کو ان کے نانا یا دادا کچھ عطا کریں تو اس عطا کو بچوں کے ماں باپ ان بچوں پر کس طرح سے صرف کریں ؟  اگر روٹی کپڑے میں صرف کیا جائے تویہ ماں باپ کے ذمّہ ہے، تاوقتیکہ بالغ ہوں، تو اس عطا کو امانۃً جمع کریں بلوغ تک  ، یا شیرینی وبالائی میں خرچ کر دیویں ، کیا صورت کریں ؟

الجواب: في الدرالمختار: "و لطفله الفقیر الحرّ؛ لأنّ نفقة المملوك على ملكه و الغنى في ماله الحاضر”اس روایت سے معلوم ہوا کہ جو نابالغ مالک کسی مال کا ہوا ول نفقہ اسی مال میں ہوگا۔ مال کے ہوتے ہوئے باپ پر واجب نہ ہوگا، پس صورتِ مذکورہ میں یہ عطیات اس نابالغ کے ضروری نفقات میں صرف کردیے جائیں ۔

مسائل بہشتی زیور(2/337) میں ہے:

مسئلہ:جس طرح خود بچہ اپنی چیز کسی کو دے نہیں سکتا اسی طرح باپ کو بھی نابالغ اولاد کی چیز دینے کا اختیار نہیں۔ اگر ماں باپ اس کی چیز کسی کو بالکل دے دیں یا ذرا دیر یا کچھ دن کے لیے مانگنے پر دیں تو اس کا لینا درست نہیں۔

مسائل بہشتی زیور(2/335) میں ہے:

مسئلہ: کسی تقریب میں نومولود اور چھوٹے بچوں کو جو کچھ دیا جاتا ہے اس سے خاص اس بچہ کو دینا مقصود نہیں ہوتا بلکہ ماں باپ کو دینا مقصود ہوتا ہے اس لیے وہ سب نیوتہ بچہ کی ملک نہیں بلکہ ماں باپ اس کے مالک ہیں جو چاہیں سو کریں۔ البتہ اگر کوئی شخص خاص بچہ ہی کو کوئی چیز دے تو پھر وہی بچہ اس کا مالک ہے اگر بچہ سمجھدار ہے تو خود اسی کا قبضہ کر لینا کافی ہے جب قبضہ کر لیا تو مالک ہو گیا۔

مسائل بہشتی زیور(2/336) میں ہے:

جو  چیز نابالغ کی ملک ہو اس کا حکم یہ ہے کہ اس کو ب بچہ ہی کے کام میں لگانا چاہیے، کسی کو اپنے کام میں لانا جائز نہیں، خود ماں باپ  بھی اپنے کام میں نہ لائیں ، نہ کسی اور بچے کے کام میں لگائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved