- فتوی نمبر: 4-253
- تاریخ: 31 اکتوبر 2011
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
نابالغہ کے لیے زائد بال صاف کرنے کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
عام طور سے نابالغ بچے اور بچی کے زائد بال نہیں ہوتے۔ اگر بال ہوں، لیکن اس کے علاوہ عمر یا احتلام وغیرہ کی رو سے وہ بچہ یا بچی بالغ نہ ہو تو ایسا نابالغ چونکہ ابھی مکلف نہیں ہوتا اس لیے وہ بال کاٹنا ضروری نہیں۔ شامی میں ہے:
و بلوغ الجارية بالاحتلام و الحيض و الحبل” مفاده أنه لا اعتبار لنبات العانة خلافاً للشافعي و رواية عن أبي يوسف و لا اللحية…إلى… وكذا شعر الساق و الإبط والشارب.(۔۔۔۔)
وجہ استدلال: امام شافعی کے ہاں نبات العانہ علامات بلوغ میں سے ہے یعنی جب بال اگیں تو وہ بچہ بالغ ہے۔ گویا نبات العانہ اور بلوغ میں لزوم ہوا۔ جبکہ حنفیہ کے ہاں لزوم نہیں۔ یعنی ایسا ہونا ممکن ہے کہ ایک بچے کے بال ہوں لیکن وہ بالغ نہ ہو۔ اس لیے نابالغ کے لیے بالوں کے اگنے کا امکان معلوم ہوتا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved