• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نئے گھر میں رہائش اختیار کرنے کے لیے کوئی خاص عمل

استفتاء

1۔ نئے گھر میں رہائش اختیار کرنے کے لیے کوئی  خاص عمل ہے۔تو بتا دیں؟

2۔قرآن خوانی کروا سکتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔نئے گھر میں رہائش اختیار کرنے کے لیے الگ سے کوئی خاص عمل نہیں ہے البتہ جیسے پرانے رہائش والے گھر میں داخل ہوتے وقت مسنون دعائیں پڑھی جاتی ہیں اور آداب کا خیال رکھا جاتا ہے ایسے ہی نئے گھر میں بھی داخل ہوتے وقت ان دعاؤں اور آداب کا اہتمام کیا جائے۔وہ آداب اور دعائیں یہ ہیں:

گھر میں داخل ہوتے وقت پہلےبسم اللہ ،درود شریف ،اور سورۂ اخلاص پڑھ کر  داياں پاؤں رکھے اور مسواک کرے ،پهر درج ذیل  دعائیں پڑھ کر سلام کرےخواہ گھر میں کوئی ہو یا نہ ہوپھر دو رکعت نفل پڑھے۔

اللَّهُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِيْ ووَسِّعْ لِيْ فِيْ دَارِيْ وبَارِكْ لِيْ فِيْ رِزْقِيْ ۔

ترجمہ: اے اللہ! میرے گناہ معاف فرما، میرے گھر میں کشادگی عطا فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔

 اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ ‌خَيْرَ ‌الْمَوْلِجِ وَخَیْرَ الْمَخْرَجِ، بِاسْمِ اللهِ وَلَجْنَا وَبِاسْمِ اللهِ خَرَجْنَا، وَعَلَى اللهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا

 ترجمہ: اے اللہ! میں تجھ سے گھر کے اندر آنے اور گھر سے باہر نکلنے کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں۔ ہم اللہ کے نام کے ساتھ ہی گھر میں آتے ہیں اور اللہ کے نام کے ساتھ ہی گھر سے جاتے ہیں، اور اپنے پروردگار اللہ جل شانہ پر ہی ہم نے بھروسہ کیا ۔

2۔اپنے طور پر قرآن خوانی کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے تداعی یعنی لوگوں کو بلا کر قرآن خوانی کرانا درست نہیں۔

صحيح مسلم (3/1322) (رقم الحدیث:5260)میں ہے:

عن ‌جابر بن عبد الله ، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: « إذا دخل الرجل بيته فذكر الله عند دخوله وعند طعامه قال الشيطان: ‌لا ‌مبيت ‌لكم ولا عشاء، وإذا دخل فلم يذكر الله عند دخوله قال الشيطان: أدركتم المبيت، وإذا لم يذكر الله عند طعامه قال: أدركتم المبيت والعشاء .»

سنن ابی داؤد(2/1376)(رقم الحدیث:5096) میں ہے:

عن ‌أبي مالك الأشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا ولج الرجل بيته فليقل: اللهم إني أسألك ‌خير ‌المولج وخير المخرج، باسم الله ولجنا وباسم الله خرجنا، وعلى الله ربنا توكلنا، ثم ليسلم على أهله.»

سنن الترمذی (3/1067)(رقم الحدیث:2698) میں ہے:

عن سعید بن المسیب قال:قال أنس –رضي الله عنه -: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا بني إذا ‌دخلت ‌على ‌أهلك فسلم يكون بركة عليك وعلى أهل بيتك»: «هذا حديث حسن صحیح غريب»

الاذکار للنووی ]وفات:676[(ص61) میں ہے:

يستحب أن يقول: باسم الله، وأن يكثر من ذكر الله تعالى، وأن يسلم سواء كان في البيت آدمي أم لا، لقول الله تعالى: (فإذا دخلتم بيوتا فسلموا على أنفسكم تحية من عند الله مباركة طيبة) [النور: 61] .

مسلم (1/268) میں ہے:

عن ‌عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم « كان إذا دخل بيته ‌بدأ ‌بالسواك »

الفقہ الاسلامی و ادلتہ (3/579) میں ہے:

‌وإذا ‌دخل ‌بيته، قدم رجله اليمنى، وليقل: «اللهم إني أسألك خير المولج وخير المخرج، باسم الله ولجنا، وباسم الله خرجنا، وعلى الله ربنا توكلنا» ثم يسلّم على أهله، لخبر أبي مالك الأشعري مرفوعاً، رواه أبو داود۔

كنز العمال لعلاء الدین الہندی  (وفات:975)(169/15) میں ہے:

إذا ‌دخلت ‌منزلك فصل ركعتين يمنعانك مدخل السوء، وإذا خرجت من منزلك فصل ركعتين يمنعانك مخرج السوء.”ن – عن أبي هريرة وحسن”

ترجمہ: جب تو اپنے گھر میں داخل ہوا کرے تو دور کعتیں پڑھ لیا کر یہ(دو رکعتیں) تجھے برے داخلے سے روک دیں گی اور جب اپنے گھر سے نکلنے لگے تو دو ر کعتیں پڑھ لیا کر یہ تجھےبرے  نکلنے سے روک دیں گی۔

جلاء الأفہام لابن قیم الجوزیۃ  (وفات:751) (ص222)میں ہے:

عن سهل بن سعد قال جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ‌فشكا ‌إليه ‌الفقر وضيق العيش أو المعاش فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخلت منزلك فسلم إن كان فيه أحد أو لم يكن فيه أحد ثم سلِّمْ عليَّ واقرأ {قل هو الله أحد} ]الإخلاص 1[ مرة واحدة ففعل الرجل فأَدَرَّ الله عليه الرزق حتى افاض على جيرانه وقراباته.

ترجمہ:سہل بن سعد ؓ سے روایت ہےکہ ایک آدمی آپ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے آپ ﷺ سے غربت اور معاشی تنگی کی شکایت کی  تو رسول اللہ ﷺ نے اس کو ارشاد فرمایا “جب تو گھر میں داخل ہو تو سلام کر گھر میں کوئی ہو یا نہ ہو پھر مجھ پر درود  بھیج اور  ایک مرتبہ سورت اخلاص  پڑھ “۔آدمی نے ایسا کیا تو اللہ تعالی نے اس پر رزق  کھول دیا حتی کہ وہ آدمی اپنے پڑوسیوں اور قریبی رشتہ داروں پر سبقت لے گیا ۔

فتاوی بزازیہ(1/38) میں ہے:

ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث وبعد الاسبوع والاعياد۔ ۔ ۔ واتخاذ الدعوة بقراة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم او لقراءة سورةالانعام او الاخلاص۔

فقہی مضامین(149) میں ہے:

مکان ودکان کے   افتتاح کےلیےاجتماعی قرآن خوانی مفاسد مذکورہ یعنی تداعی ،اجتماعی صورت میں  ذکر،سبب (داعی) قدیم ہونے کے باوجودخیرالقرون میں موجود نہ ہونے کے سبب سے یہ  طریقہ صحیح نہیں، البتہ برکت کے لیے اجتماع کے اہتمام کے بغیر قرآن خوانی مفید ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved