- فتوی نمبر: 11-345
- تاریخ: 11 اپریل 2018
- عنوانات: مالی معاملات > مضاربت
استفتاء
ایک آدمی دوسرے کو پیسے دیتا ہے مضاربت کے طور پر ۔مضارب رب المال سے کہتا ہے کہ ایسا کریں گے کہ جو نفع مال سے ملے گا اس میں سے سامان لانے کا خرچہ اور دکان کا کرایہ اداء کرکے جو بچے گا اس کو آپس میں تقسیم کریں گے ۔کیا اس طرح کا معاملہ ازروے شرع جائز ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے :
نفع سے مراد کون سا نفع ہے ؟عبوری نفع ہے جس میں اخراجات بھی شامل ہوتے ہیں یا صافی نفع ؟جو اخراجات کے بعد بچتا ہے ؟
جواب وضاحت :
گودام کا کرایہ اور مزدور اور گاڑی وغیرہ میں لانے کے تمام تر اخراجات نکال کر باقی جو صافی نفع ہواس میں نصف یا ثلث میں شرکت کرنا اور آپس میں تقسیم کرنا یہ معاملہ کیسا ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مضاربت کا اصول یہ ہے کہ مال فروخت ہونے کے بعد عبوری نفع (Gross profit))میں سے پہلے اخراجات نکالے جاتے ہیں اس کے بعد صافی نفع (net profit))باہم طے شدہ تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے ۔دکان کا کرایہ اور سامان لانے کا خرچہ مضاربت کے اخراجات میں سے شمار ہو گا ۔نفع میں سے نہیں نکالا جائے گا۔اگر آپ کی باہم طے کردہ صورت اس اصول کے مطابق ہے تو درست ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved