• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نفع پر قربانی کا حصہ فروخت،2.گھاس پر عشر

استفتاء

1.مفتی صاحب ایک شخص جانور خرید کر لایا اور باقیوں کو شریک کرنا چاہتا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ جانور کی قیمت ایک لاکھ ہے اس لحاظ سے پر حصہ 14285 بنا اب وہ باقیوں کو 14285 کے بجائے 20000 روپے میں بیچنا چاہتا ہے پرافٹ کے ساتھ، اپنےحصہ کی قیمت 14285 ہی رکھی ہے، باقی چھ کو پرافٹ رکھ کر پر حصہ 20000 میں فروخت کر رہا ہے کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟

2.خود رو گھاس جس کی حفاظت بھی کی جاتی ہو البتہ بیچا نہ جاتا ہو یا کبھی کبھی  بیچنے کی نوبت بھی آجاتی ہے  تو کیا ایسی گھاس پر عشر ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔اگر جانور خریدنے سے پہلے یا خریدتے وقت اوروں کو شریک کرنے کی نیت تھی تو اوروں کو شریک کرنا بھی ٹھیک ہے اور پرافٹ (نفع) کے ساتھ شریک کرنا بھی ٹھیک ہے اور اگر نہ خریدنے سے پہلے اوروں کو شریک  کرنے کی نیت تھی اور نہ خریدتے وقت نیت تھی بلکہ بعد میں نیت کی تو اوروں کو شریک کرنا مکروہ ہے، خواہ پرافٹ (نفع) رکھ کر شریک کرے یا نفع رکھے بغیر شریک کرے۔

2.مذکورہ گھاس پر عشر واجب  ہے۔

فتاوی عالمگیری (5/304)میں  ہے:

ولو اشترى بقرة يريد أن يضحي بها، ثم أشرك فيها ستة يكره ويجزيهم؛ لأنه بمنزلة سبع شياه حكما، إلا أن يريد حين اشتراها أن يشركهم فيها فلا يكره، وإن فعل ذلك قبل أن يشتريها كان أحسن

درمختار مع رد محتار (9/526)میں ہے:

(وصح) (اشتراك ستة في بدنة شريت لأضحية) أي إن نوى وقت الشراء الاشتراك صح استحسانا وإلا لا (استحسانا وذا) أي الاشتراك (قبل الشراء أحب(قوله في بدنة شريت لأضحية) أي ليضحي بها عن نفسه هداية وغيرها، وهذا محمول على الغني لأنها لم تتعين لوجوب الضحية بها ومع ذلك يكره لما فيه من خلف الوعد.

بدائع الصنائع (4/210)میں ہے:

ولو اشترى رجل بقرة يريد أن يضحي بها ثم ‌أشرك ‌فيها بعد ذلك قال هشام: سألت أبا يوسف فأخبرني أن أبا حنيفة – رحمه الله – قال: أكره ذلك ويجزيهم أن يذبحوها عنهم، قال: وكذلك قول أبي يوسف، قال: قلت لأبي يوسف ومن نيته أن يشرك فيها؟ قال: لا أحفظ عن أبي حنيفة – رحمه الله – فيها شيئا ولكن لا أرى بذلك بأسا وقال في الأصل: قال أرأيت في رجل اشترى بقرة يريد أن يضحي بها عن نفسه فأشرك فيها بعد ذلك ولم يشركهم حتى اشتراها فأتاه إنسان بعد ذلك فأشركه حتى استكمل؛ يعني أنه صار سابعهم هل يجزي عنهم؟ قال: نعم استحسن وإن فعل ذلك قبل أن يشتريها كان أحسن، وهذا محمول على الغني إذا اشترى بقرة لأضحيته؛ لأنها لم تتعين لوجوب التضحية بها وإنما يقيمها عند الذبح مقام ما يجب عليه أو واجب عليه فيخرج عن عهدة الواجب بالفعل فيما يقيمه فيه فيجوز اشتراكهم فيها وذبحهم إلا أنه يكره؛ لأنه لما اشتراها ليضحي بها فقد وعد وعدا فيكره أن يخلف الوعد

محیط برہانی (8/477)میں ہے:

قال: ولو فعل ذلك قبل الشراء كان أحسن؛ لأن الاشتراك بعد الشراء خلف في الوعد  وإنه حرام

حاشیہ  ابن عابدین (3/316)میں ہے:

(و) تجب في (مسقي سماء) أي مطر (وسيح) كنهر (بلا شرط نصاب) راجع للكل (و) بلا شرط (بقاء) وحولان حول لأن فيه معنى المؤنة ولذا كان للإمام أخذه جبرا ويؤخذ من التركة ويجب مع الدين وفي أرض صغير ومجنون ومكاتب ومأذون ووقف وتسميته زكاةمجاز (إلا فيهما) لا يقصد به استغلال الأرض (نحو حطب وقصب) فارسي (وحشيش) وتبن وسعف وصمغ وقطران وخطمي وأشنان وشجر قطن وباذنجان وبزر بطيخ وقثاء وأدوية كحلبة وشونيز حتى لو أشغل أرضه بها يجب العشر

(قوله: حتى لو أشغل أرضه بها يجب العشر) فلو استنما أرضه بقوائم الخلاف وما أشبهه أو بالقصب أو الحشيش وكان يقطع ذلك ويبيعه كان فيه العشر غاية البيان ومثله في البدائع وغيرها قال في الشرنبلالية وبيع ما يقطعه ليس بقيد

الجوہرہ النیرہ (1/175)میں ہے:

أما إذا اتخذ أرضه مقصبة أو مشجرة أو منبتا للحشيش وساق إليه الماء ومنع الناس منه يجب فيه العشر

مسائل بہشتی زیور(372)میں ہے:

کس پیداوار پر عشر واجب ہے اور کس پر نہیں: اس بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ زمین سے جو پیداوار بطور فائدہ اور آمدن کے اصل مقصود ہو اس میں عشر واجب ہے اور جو پیداوار اصلاً مقصود نہیں اس میں عشر واجب نہیں ۔پس مندرجہ ذیل پیداوار میں عشر واجب ہے ……………….

7۔جو شخص خود رو گھاس کی دیکھ بھال شروع کر دے اور بیچ کر کمائی کرے۔

فتاوی محمودیہ (7/401)میں ہے:

سوال:- ایک شخص نے ایک جانور بہ نیت قربانی خریدا، اس کو چارہ وغیرہ کھلایا جس سے وہ فربہ ہوگیا، پھراس کوزیادہ قیمت میں فروخت کردیا اورایک حصہ اپنی قربانی کااس میں رکھا توایسا کرنا صحیح ہے یانہیں؟

الجواب حامداًومصلیاً:جب اس نے وہ جانور خریداتھا ،اگراسی وقت اس کی نیت تھی کہ اس کے چھ حصے فروخت کرکے دوسروں کو شریک بناکر ایک حصہ اپنارکھ کر قربانی کرونگا  تواس کو ایسا کرنے  کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved