استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1: مفتی صاحب کیا کوئی بندہ نفل نماز کے سجدہ میں اللھم اجرنی من النار یا "رب اغفر لی من النار "پڑھ سکتا ہے ؟
2: ایک بندہ امام کے ساتھ باجماعت نماز پڑھ رہا تھا امام سجدہ میں گیا اور مقتدی بھی سجدہ میں گئے ایک مقتدی کے کان میں آواز پڑی وہ سمجھا کہ امام نے اللہ اکبر کہا لیکن جب وہ اٹھا تو امام ابھی سجدے میں تھا وہ واپس سجدے میں چلا گیا
تو کیا اس کی نماز ہوگئ یا دوبارہ پڑھے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1: نفل نماز کےسجدہ میں ’’اللھم اجرنی من النار ‘‘پڑھنادرست ہے، ا رنی من النار ت سی طرح ’’رب اغفرلی ‘‘پڑھنا بھی درست ہے، البتہ’’ رب اغفر لی ‘‘کے ساتھ’’ من النار‘‘ کا لفظ بے جوڑ ہے لہٰذا صرف ’’رب اغفر لی ‘‘پڑھنے پر اکتفاء کیا جائے۔
عن ابن عباس رضی الله عنه قال کان النبی صلی الله عليه وسلم یقول بین السجد تین : اللهم اغفرلی وارحمنی و عافنی واهدنی وارزقنی (ابوداؤد 1/131)
وعن ابی ھریرۃ رضی الله عنه ان رسول الله صلی الله علیه وسلم قال : اقرب ما یکون العبد من ربه وھو ساجد فاکثروا الدعاء (مسلم 1/232)
امداد الفتاوی 1/556 میں ایک طویل سوال کے جواب میں یہ نقل کیا گیا ہے کہ
نفل نماز کے سجدہ میں دعاء درست ہے مگر عربی زبان میں ہو اور آخرت کی ہو جیسے رحمت مغفرت۔
2: مذکورہ صورت میں نماز ہوگئی ۔
فی الدر المختار 2/176
لو رفع الامام رأسه من الركوع اوالسجود قبل ان يتم الماموم التسبيحات الثلاث وجب متابعته وكذا عكسه
وقال ابن عابدين : قوله : كذا عكسه وهو ان يرفع المأموم رأسه من الركوع او السجود قبل ان يتم الامام التسبيحات قوله : فيعود اي المقتدي لوجوب متابعته لامامه ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved