• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نفلی صدقہ میں میاں بیوی کی طرف سے نیت کافی ہے کہنے کی ضرورت نہیں

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

استاد صاحب!

میرے شوہر نے سارا گھر کا خرچ چلانے کی ذمہ داری مجھ پر ڈالی رکھی ہے جو سامان لانا ہو یا جہاں بھی پیسے خرچ کرنے ہوں وہ دے دیتے ہیں۔ اب جو ہم نے صدقہ دینا ہوتا ہے وہ بھی ہم پاکستان والدہ کو بھجوا دیتے ہیں کہ وہ حقدار کو دے دیں۔ کبھی یہ خیال نہیں کیا کہ صدقہ میرے یا میرے شوہر کی طرف سے الگ الگ ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ ہم دونوں کی طرف سے ہو گا یا جب بھی دینا ہو تو الگ الگ کہنا پڑے گا کہ یہ میرا اور یہ میرے شوہر کا ہے یا بس جو بھی اللہ کے راستے میں دیں گے وہ ہم دونوں کی طرف سے ہو جائے گا؟

وضاحت مطلوب ہے: کہ صدقے سے کیا مراد ہے؟ زکوٰۃ یا صدقہ فطر؟ یا نفلی صدقہ مراد ہے؟ نیز نیت کیا ہوتی ہے دونوں کی طرف سے دینے کی ہوتی ہے یا کچھ بھی نہیں ہوتی؟

جواب وضاحت:

نفلی صدقہ یا خیرات مراد ہے۔ بس یہ سوچ کر دیا جاتا ہے کہ اللہ کے راستے میں بھی خرچ کرنا ہے، کسی خواب یا پریشانی کی صورت میں الگ دیا جاتا ہے۔ اور نیت یہی ہوتی ہے کہ ہماری طرف سے ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نفلی صدقہ جب میاں بیوی دونوں کی طرف سے دینے کی نیت ہو تو الگ سے یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ صدقہ میری اور میرے شوہر کی طرف سے ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved