• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نفلی روزے کے لیے شوہر کی اجازت

استفتاء

میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں نفلی روزے رکھنا چاہتی ہوں لیکن شوہر بات ٹال دیتے ہیں میں فرض نمازیں ادا کرنے کی کوشش تو کرتی ہوں لیکن فجر کی پابندی نہیں ہو پاتی کیا نفل روزہ رکھ سکتی ہوں آج پیر کا روزہ رکھنا ہے کیا ابھی بھی اگر اجازت ہے روزہ رکھنے کی تو نیت کرلوں یا شوہر کی اجازت ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نفلی روزہ رکھنے میں شوہر کی اجازت ضروری ہے۔

بخاری شریف باب صوم المرأۃ باذن زوجہا تطوعا 2/289 میں ہے:

عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلّم لا تصوم المرأة و بعلها شاهد الا باذنه

الفتاویٰ الھندیہ 1/444 میں ہے:

ويكره ان تصوم المرأة تطوعا بغير اذن زوجها الا ان يكون مريضا او صائما او محرما بحج او عمرة وليس للعبد والامة ان يصوما تطوعا الا باذن المولى كيفما كان وكذا المدبر والمدبرة وام الولد فان صام احد من هؤلاء للزوج ان يفطر المرأة وللمولى ان يفطر العبد والامة وتقضي المرأة اذا اذن لها زوجها او بانت ويقضي العبد اذا اذن له المولى او اعتق فاما اذا كان الزوج مريضا او صائما او محرما لم يكن له منع الزوجة من ذلك ولهاان تصوم وان نهاها وليس كذلك العبد والامة فان للمولى منعهما على كل حال كذا في الجوهرة النيرة.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved