• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ناجائز طریقے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حکم

استفتاء

بندہ ایک سرکاری ادارے ****میں بطور سپروائزر   ڈیوٹی انجام دے رہا تھا ،محکمہ کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے 2008ء میں ریٹائرمنٹ لے لی ،2009ء میں اللہ کی توفیق سے تین چلے لگائے اور اس کے بعد احساس ہوا کہ دوران ملازمت افسران بالا کی منشاء کے مطابق کئی غلط امور انجام دینے پڑے ۔

غلط کام یہ تھا کہ  میں  سپروائزر تھا یعنی دفتر میں جو کام کروانے پڑتے تھے یا کوئی چیز خریدنی ہوتی تھی تو اس کے بل پر میرے دستخط ہوتے تھے ۔ بڑے افسر مجھےکہتے تھے جتنا خرچہ ہوا ہے اس سے زیادہ لکھ کر اس پر دستخط کردو مثلاً ایک لاکھ کا مال آیا ہے تو 1لاکھ 25 ہزار لکھنے کا کہتےتھے اور مجھے مجبوراً اس پر دستخط کرنے پڑتے تھے،وہ افسرکبھی کبھار مجھے بھی  اس میں سے دو ،تین ہزار دے دیا کرتے تھے ۔میرا اندازہ ہے کہ مجھے اس میں تقریباً 2 لاکھ روپے ملے ہوں گے۔

میں  کوشش کے باوجود اس غلط کام سے  بچ نہ سکا،میں نے  ٹرانسفر بھی کروائی لیکن ہر جگہ ایک جیسے حالات تھے ، 2025ء میں ریٹائر ہونا تھا لیکن میں نے 2008ء میں ریٹائرمنٹ لے لی ۔ اس کے بعد میں نے توبہ بھی کی لیکن دل میں ایک خلش ہے کہ کسی طرح اس کا ازالہ ہو سکے تاکہ میں پرسکون زندگی گذار سکوں اور آخرت میں نجات پاسکوں ،براہ مہربانی میری کیفیت  کو دیکھتے ہوئے مجھے اس کا  کوئی آسان حل بتائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں   آپ نے اپنے اندازے کے مطابق جتنے روپے ناحق لیے ہیں اتنے روپے حکومت کو ادا کریں جس کی ایک صورت یہ ہے کہ آپ اتنی رقم کے ریلوے کے اوپن (بغیر بکنگ کے) ٹکٹ خرید کر انہیں ضائع کردیں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو اتنی رقم ثواب کی نیت کے بغیر  کسی مستحق زکوٰۃ کو دیدیں۔

حاشیہ ابن عابدین(9/635) میں ہے:

لو مات الرجل وكسبه من ‌بيع ‌الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved