• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نامرد شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری شادی کو چار سال ہو گئے ہیں، میرے شوہر کو شروع سے ہی سرعت انزال کا مسئلہ تھا، شادی کے ایک سال بعد ان کے اندر شہوت بالکل ختم ہو گئی، اب تین سال ہو گئے ہیں انہوں نے کبھی ہمبستری نہیں کی، وہ کہتے ہیں اگر تم خلع یا طلاق کا مطالبہ کرو گی تو میں طلاق دیدوں گا، اس صورتحال میں اگر میں اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کروں تو مجھ پر کوئی گناہ تو نہیں؟ اور اللہ تعالی کی طرف سے کوئی پکڑ تو نہیں ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتہ آپ کا شوہر حقوق زوجیت ادا نہیں کر سکتا تو آپ کے لیے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنا جائز ہے، اور اس مطالبہ کرنے میں آپ پر کوئی گناہ نہیں، تاہم طلاق لینے یا نہ لینے کا فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے۔

درمختار مع ردالمحتار (4/417) میں ہے:

ويجب لو فات الإمساك بالمعروف.

(قوله لو فات الإمساك بالمعروف) كما لو كان خصيا أو مجبوبا أو عنينا أو شكازا أو مسحرا والشكاز: بفتح الشين المعجمة وتشديد الكاف وبالزاي هو الذي تنتشر آلته للمرأة قبل أن يخالطها ثم لا تنتشر آلته بعده لجماعها والمسحر بفتح الحاء المشددة وهو المسحور، ويسمى المربوط في زماننا ح عن شرح الوهبانية

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved