استفتاء
ہمارے یہاں ایک مسجد میں کافی عرصے سے امام صاحب جو کہ مفتی بھی ہیں صبح کی نماز کے بعد دعانہیں مانگتے ۔مسنون اذکار کے بعد ایک طالب علم یہ کہتا ہے سب حضرات ایک دفعہ سورة یٰسین پڑھیں ۔سورة یٰسین پڑھنے کے بعد پندرہ بیس منٹ مسائل یا اور دین کی باتیں بتا کر مختصر دعا کرا دیتے ہیں فرض نمازوں کے بعد دعا نہ مانگنا صرف صبح کی نماز کے بعد اور روزانہ “حکمیہ” سورت کا پڑھوانا سنت ہےعصر کی نماز کے بعد عرصہ کئی سالوں سے ایک طالب علم یہ کہتا ہے سب حضرات اللهم انا نجعلک فی نحورهم و نعوذبک من شرورهم ۔ پڑھیں ۔پھر تھوڑی دیر بعد وہی طالب علم یہ کہتا ہے اب یہ پڑھیں اللهم اکفنا شرهم بماشئت ۔اس کے بعد وہی طالب علم بزرگوں کے تعلیم حاصل کرنے کے مجاہدے سناتا ہے پھر دعا اخفاءکی جاتی ہے ۔ کیا امن کے زمانے میں ان دعاوں کا حکمیہ پڑھوانا سنت ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ علیحدہ مسئلہ ہے کہ مذکورہ صورت میں سورہ یٰسین پڑھنا وغیرہ کیسا ہے البتہ اتنی بات ہے کہ فجر کے بعد اور عصر کے بعد اور دعا کے درمیان کچھ اور عمل نہ کرنا چاہیے سوائے تسبیحات فاطمی وغیرہ کے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved