• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دوران نماز خواتین کے لیے پاؤں چھپانے کا حکم

استفتاء

اکثر دینی حلقہ یہ سمجھتا ہے کہ مستورات کا نماز میں پاؤں چھپانا ضروری ہے اور ستر کا حصہ ہے۔ لہذا مسئلہ کو مع الدلائل تحریر کر دیا جائے تاکہ غلط فہمی دور کر دی جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کا نماز کے دوران پاؤں چھپانا ضروری نہیں۔ ہاں بہتر ہے کہ چھپائے۔

( ستر عورته ) … ( و للحرة ) و لو خنثى ( جميع بدنها ) حتى شعرها النازل ( خلا الوجه و الكفين ) …  و القدمين على المعتمد. ( شامى: 2/ 96 )

ستر العورة شرط لصحة الصلاة … بدن الحرة عورة إلا وجهها و كفيها وقدميها كذا في المتون (عالمگیری: 1/ 58 )

سوال: عورتوں كا نماز ميں  پیروں کا چھپانا واجب ہے یا نہیں؟ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب تک قدمین نہ چھپے نماز نہیں ہوتی؟

جواب: نماز میں پشت قدمین کا ڈھکنا فرض نہیں ہے اگر قدمین کھلے رہ جائیں تو نماز ہوجاتی ہے، معتبر اور معتمد یہی ہے۔ اور حدیث شریف میں جو ظہور قدمین کا ڈھکنا آیا ہے اس سے مطلب یہ ہے کہ ایسا کرنا بہتر ہے سو اس میں کچھ کلام نہیں کہ یہ بہتر ہے لیکن اگر پیر کھل جائیں تو نماز ہوجاتی ہے۔( عزیز الفتاویٰ : 232 )

آزاد عورت ( یعنی جو باندی نہ ہو) کا چہرہ ( منہ ) دونوں ہتھیلیوں اور دونوں قدمین کے سوا تمام بدن ستر ہے۔ (عمدة الفقہ: 2/ 53 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved