• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز کے سجدہ کے ضمن میں سجدہ تلاوت کی ادائیگی

  • فتوی نمبر: 9-89
  • تاریخ: 13 جون 2016

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک حافظ صاحب نے سورہ اعراف کا سجدہ تلاوت نہیں کیا بلکہ فوراً رکوع کر کے سجدہ میں چلا گیا، سلام پھیرنے کے بعد معلوم کرنے پر بتایا کہ نماز والے سجدہ میں سجدہ تلاوت ادا ہو جاتا ہے۔ کیا ایسا کرنے سے میرا سجدہ تلاوت ادا ہو گیا؟

وضاحت: حافط صاحب کہتے ہیں کہ میں نے چند سال پہلے ایک مولوی صاحب سے سنا تھا کہ اگر سجدہ تلاوت نہ کیا جائے اور فوراً رکوع کر کے سجدہ کر لیا جائے تو سجدہ تلاوت سجدہ نماز میں ادا ہو جاتا ہے اور میری بھی چند سالوں سے سورہ اعراف کے سجدہ کی یہی ترتیب ہے کہ سجدہ تلاوت نماز کے سجدہ میں ادا کر لیتا ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سجدۂ تلاوت ادا ہو گیا۔

الدر المختار (2/ 706) میں ہے:

(و) تؤدى (بركوع صلاة) إذا كان الركوع (على الفور من قراءة آية) أو آيتين، و كذا الثلاث على

الظاهر كما في البحر (إن نواه) أي كون الركوع (لسجود) التلاوة على الراجح (و) تؤدى (بسجودها كذلك) أي على الفور (و إن لم  ينو) بالإجماع، و لو نواها في الركوع و لم ينوها المؤتم لم تجزه.

امداد الفتاویٰ (1/ 370) میں ہے:

’’سوال: اگر کوئی شخص آیت سجدہ پڑھتے ہی فی الفور رکوع کرے اور اس کے بعد بہ ترتیب تمام ارکان نماز ادا کرے تو اس  رکوع میں سجدہ تلاوت بھی ادا ہو جائے گا یا نہیں؟

الجواب: اگر رکوع میں نیت نہیں کی تو سجدہ صلوٰۃ میں خود ادا ہو جائے گا خواہ اس میں نیت کرے یا نیت نہ کرے، مگر فور شرط ہے۔‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved